مدھیہ پردیش: بی جے پی میں بغاوت کے آثار

مدھیہ پردیش کے حالیہ میونسپل االیکشن کے نتائج بی جے پی کے لیے خطرے کی گھنٹی معلوم پڑ رہے ہیں۔ پارٹی میں گروہ بندی اور اندرونی چپقلش کے بعد بغاوت کے آثار بھی نظر آنے لگے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش میں گزشتہ دنوں میونسپل الیکشن کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں اس سے بی جے پی کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ پارٹی کے اندر افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے جس کو سنبھالنا مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے لیے پریشان کن ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کو میونسپل الیکشن میں 9-9 مقامات پر فتحیابی ہوئی جب کہ انوپ پور کی جیت ہری نگر پریشد آزاد امیدوار کے حصے میں گئی جو بی جے پی کے ہی باغی امیدوار تھے۔ یہ نتائج جہاں کانگریس کے لیے ’آکسیجن‘ کی مانند ہے وہیں بی جے پی کے لیے ہوش اڑا دینے والا بھی ہے۔ حکومت مخالف ہوا اور بی جے پی کے اندر موجود گروہ بندی سے کانگریس کو جو فائدہ پہنچا ہے اسے وہ سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات تک برقرار رکھ پائے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن فی الحال کانگریس اس فتح کے بعد پرجوش نظر آ رہی ہے اور اسے امید ہے کہ مدھیہ پردیش میں اگلی حکومت وہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوگی۔

میونسپل الیکشن میں سب سے دلچسپ بات ووٹنگ کی فیصد رہی جس میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کو 43-43 فیصد ووٹ ملے۔ حاصل ووٹوں کا نمبر بھی قابل دید ہے۔ بی جے پی کو جہاں کل 131470 ووٹ ملے وہیں کانگریس کو 131389 ووٹ ملے، یعنی کانگریس بی جے پی سے محض 81 ووٹ پیچھے رہی۔ نتیجوں میں کانگریس کو پہلے کے مقابلے 2 کا فائدہ اور بی جے پی کو 3 کا نقصان ہوا۔

دھار کی مناور نگر پالیکا 45 سالوں اور دھار نگر پالیکا 23 سالوں کے بعد کانگریس جیت سکی۔ اس بار کئی سینئر لیڈروں کو مشکل سے جیت ملی تو کئی کو شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعلیٰ کا روڈ شو بھی کچھ خاص نہیں کر سکا کیونکہ ممبر اسمبلی بیل سنگھ بھوریا کے سردار پور، رنجنا بگھیل کے مناور، کالو سنگھ ٹھاکر کے دھرم پوری، کنور ہزاری لال دانگی کے کھچلی پور میں ملی شکست دھار کی پہچان وکرم ورما اور ممبر اسمبلی نینا ورما کے امیدوار کا ہارنا بی جے پی کے برے دور کا اشارہ ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ یہ سبھی علاقے قبائلی اکثریت والے ہیں جہاں پر بی جے پی کی زبردست گرفت رہی ہے۔ یقینا اس کے پیچھے باغیوں کی بغاوت اور وارڈ سطح تک کے کاغذی منصوبوں کی حقیقت ہے۔

دگ وجے سنگھ کے بغیر راگھو گڑھ کا محفوظ رہنا بھی دلچسپ ہے۔ بڑوانی کا نتیجہ حیران کن رہا جہاں سے کانگریس کے لکشمن چوہان نے چار مرتبہ بی جے پی ممبر اسمبلی رہے پریم سنگھ پٹیل کو شکست دے کر پالیکا چیئرمین کے عہدہ پر قبضہ کیا۔ تین مقامات پر خالی کرسی، بھری کرسی کا انتخاب تھا جس میں راج گڑھ کے کھچلی پور اور دیواس کے کرناود میں خالی کرسی نے جیت درج کی۔ پہلے دونوں ہی مقامات پر بی جے پی قابض تھی جب کہ بھنڈ کی اکوڑا نگر پریشد میں بی ایس پی کی سنگیتا کرسی بچانے میں کامیاب رہیں۔ 2012 کے ان 19 میونسپل الیکشن میں جہاں بی جے پی کے پاس 12 تو کانگریس کے پاس 7 تھیں، وہیں اب یہ برابر یعنی 9-9 ہو گئی ہیں۔

جلد ہی دو اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے جو سیمی فائنل تصور کیے جا رہے ہیں۔ کولارس اور منگاولی میں ووٹنگ 24 فروری کو ہونی ہے جس کا نتیجہ 28 فروری کو آئے گا۔ ان میں اتر پردیش سے آئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور حیدر آباد سے آئے وی وی پیٹ کا استعمال ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔