کیا نریش اگروال کی مدد سے بی جے پی راجیہ سبھا کی ایک اور سیٹ جیت سکتی ہے؟
اتر پردیش سے راجیہ سبھا سیٹیں جیتنے کے لئے ووٹوں کا جو حساب ہے اس کے مطابق بی جے پی صرف 8سیٹیں جیت سکتی ہے لیکن اس نے 9واں امیدوار میدان میں اتارکر ایس پی۔بی ایس پی گٹھ جوڑ کو پس و پیش میں ڈال دیا ہے۔
اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ آ جانے سے بی جے پی پریشان ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اتوار کو ہوئے لوک سبھا کی دو سیٹوں کے ضمنی انتخابات ایس پی۔بی ایس پی گٹھ جوڑ نے اس کے پسینے چھڑا دیئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اب راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اس گٹھ جوڑ کو سبق سکھا نے کا ذہن بنا لیا۔
بی جے پی نے پیر کو سماجوادی پارٹی سے راجیہ سبھا کے رکن رہے نریش اگروال اور اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کے ارکان اسمبلی رہے ان کے بیٹے نتن اگروال کو توڑ لیا ہے۔ اس کے بعد لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس میں نریش اگروال نے اعلان کر دیاہے کہ ان کے بیٹے اب راجیہ سبھا چناؤمیں بی جے پی امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
اس سیاسی قوائد کے بعد اتر پردیش سے راجیہ سبھا کی 10سیٹوں کے لئے ہونے والے چناؤ دلچسپ ہو گئے ہیں۔ بی جے پی نے کاغذات نامزدگی جمع کر نے کے عمل ختم ہونے سے چند گھنٹے پہلے ایک اور امیدوار میدان میں اتار دیا۔ اس طرح اتر پردیش سے کل 10سیٹوں کے لئے ہونے والے چناؤ کے لئے اب بی جے پی کے 9امیدوار سامنے آگئے ہیں۔ بی جے پی نے آخری لمحوں میں انل اگروال سے پرچہ بھروایا ہے۔ اس سے پہلے اتوار دیر رات بی جے پی نے 7امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا تھا۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے نام کا اعلان بی جے پی پہلے ہی کر چکی تھی۔
سیاسی تجزیہ نگار بی جے پی کے اس قدم کو ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کے توڑ نےکے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس اور ایس پی کی جانب سے کراس ووٹنگ ہو گئی تو بی ایس پی کے امیدوار بھیم راؤ کا جیتنا مشکل ہو جائے گا۔
اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی ایک سیٹ کے لئے کسی بھی پارٹی کے پاس 37ارکان اسمبلی ہونے ضروری ہیں۔ 403ارکان والی اسمبلی میں سماجوادی پارٹی کے پاس اس وقت 47ارکان اسمبلی ہیں۔ ایسے میں ایس پی کا صرف ایک ہی امیدوار کامیاب ہو سکتا ہے اور اس کے لئے ایس پی جیا بچن کے نام کا اعلان کر چکی ہے۔ جیا چوتھی مرتبہ راجیہ سبھا کی رکن منتخب ہوں گی۔ اس کے علاوہ بی ایس پی کے پاس 19ارکان اسمبلی ہیں پھر بھی اس نے بھیم راؤ امبیڈکر کو راجیہ سبھا کے لئے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ جیتنے کے لئے 37ووٹوں کے لئے بی ایس پی کو سماجوادی پارٹی اور کانگریس کی مدد حاصل کرنی ہو گی۔ اس طرح بھیم راؤ امبیڈ کر کے حق میں بی ایس پی کے 19، سماجوادی پارٹی کے باقی 10، کانگریس کے 7اور آر ایل ڈی کا ایک ووٹ ملنے کے بعد مطلوبہ 37ووٹ ہو جائیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی نے ایس پی اور کانگریس کے ارکان میں سیندھ لگا دی تو بی ایس پی کے لئے مشکل ہو سکتی ہے۔
لکھنؤ کے سیاسی گلیاروں میں چرچا عام ہے کہ ایس پی کے ارکان اسمبلی کو توڑنا ممکن ہے کیونکہ ان میں کچھ ارکان اسمبلی شیو پال یادو کے قریبی ہیں اور شیو پال یادو جیا بچن کو پھر سے راجیہ سبھا بھیجنے کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
ادھر نریش اگروال کے اپنے بیٹے سمیت بی جے پی میں جانے سے بھی مشکلیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
اگر بی جے پی کی سیٹوں کا حساب دیکھیں تو ان کے پاس کل 324ارکان اسمبلی ہیں۔ 311اس کی اپنی سیٹیں ہیں اور باقی اتحادی سیاسی پارٹیوں کی ہیں۔ ایسے میں 8امیدواروں کو سیدھے سیدھے کامیاب کروانے کے بعد اس کے پاس 28ارکان اسمبلی بچتے ہیں یعنی اسے راجیہ سبھا میں ایک امیدوار بھیجنے کے لئے محض 9ووٹ درکار ہیں ۔
اتر پردیش کی سیاست پر نظر رکھنے والے بتاتے ہیں کہ بی جے پی کو 3 آزاد ارکان اسمبلی کی حمایت مل سکتی ہے جس کے بعد اس کو محض 6ووٹوں کی اور ضرورت ہوگی جو کہ کانگریس اور ایس پی کے ارکان اسمبلی کو توڑ کر پوری کر لی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔