تلنگانہ اسمبلی انتخاب:ووٹ تقسیم کے لیے اویسی کے خلاف بی جے پی نے اتارا مسلم چہرہ
حیدر آباد میں چندریاننگٹّا اسمبلی سیٹ سے اکبر الدین اویسی کے خلاف بی جے پی نے مسلم خاتون شہزادی بیگم کو اتارا ہے۔ اس سے مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوگی اور اس کا فائدہ ٹی آر ایس کو پہنچ سکتا ہے۔
آئندہ مہینے تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات ہونے کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور حیدر آباد میں چندریاننگٹّا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی نے مسلم ووٹ تقسیم کرنے کے مقصد سے اپنا مسلم امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سیٹ پر مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے اکبر الدین اویسی کھڑے ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی اس علاقے پر مضبوط گرفت ہے۔ یہی سبب ہے کہ بی جے پی نے ان کے سامنے نہ صرف مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے بلکہ وہ خاتون بھی ہیں۔ ان کا نام ہے سید شہزادی بیگم۔ حالانکہ اے بی وی پی لیڈر سید شہزادی کو چندریاننگٹّا سیٹ سے جیتنا بہت مشکل نظر آ رہا ہے لیکن انھیں مسلمان اور خاتون ہونے کا فائدہ ضرور ملے گا۔ بی جے پی یہ قدم اٹھا کر زیادہ سے زیادہ مسلم ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ کم از کم ایم آئی ایم یا کانگریس کا کوئی امیدوار کامیاب نہ ہو سکے۔ وہ اس طرح ٹی آر ایس کو فائدہ پہنچاتی ہوئی بھی نظر آ رہی ہے۔
جہاں تک شہزادی بیگم کا سوال ہے، وہ اے بی وی پی کی سرگرم لیڈر ہیں اور بھگوا دوپٹہ پہننا انھیں بہت پسند ہے۔ وہ ہمیشہ بی جے پی کی پالیسیوں کی تعریف اور کانگریس و ایم آئی ایم کے خلاف شعلہ بیانی کرتی رہی ہیں۔ وہ ایک جارحانہ خاتون لیڈر کی شکل میں پہچانی جاتی ہیں اور اسی کا فائدہ انھیں ملا ہے۔ وہ ایک انگریزی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’پرانے شہر کے مسلم ایک تبدیلی چاہتے ہیں۔ سماج کے لوگ مذہب سے ہٹ کر ملازمت اور ترقی کے لیے ووٹ کریں گے۔ ایم آئی ایم ان میں سے کسی بھی ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ میرے لیے جیتنے کا اچھا موقع ہے۔‘‘
عثمانیہ یونیورسٹی سے پالٹیکل سائنس میں پوسٹ گریجویٹ کرنے والی شہزادی بیگم میڈیا سے بات چیت کے دوران اپنی فتح کے تئیں پراعتماد نظر آنے کے ساتھ ساتھ بتاتی ہیں کہ ’’2009 میں ایک الگ ریاست کا مطالبہ کے لیے شروع ہوئی تحریک کے بعد سے میں اسٹوڈنٹ پالیٹکس میں سرگرم ہوں۔ میں اے بی وی پی کا حصہ ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سب سے زیادہ ترقی پذیر اور جمہوری طلبا تنظیم ہے، اس کی حب الوطنی کے جذبہ سے میں متاثر ہوں۔ میں اے بی وی پی میں کئی عہدوں پر رہ چکی ہوں۔‘‘
شہزادی کے اس بیان سے ظاہر ہے کہ وہ بنیادی طور پر بی جے پی کے نظریات پر عمل پیرا ہیں اور مسلمانوں کو بی جے پی کے قریب لانے کے لیے کوشاں بھی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ وہ یہ کہنے سے بھی پرہیز نہیں کرتیں کہ ’’مسلم بی جے پی کو ہندوؤں کے تئیں جھکاؤ رکھنے والی پارٹی سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک سیکولر اور جمہوری پارٹی ہے۔ جب میں بی جے پی میں شامل ہوئی تو کئی سارے مسلمانوں نے مجھے مبارکباد دی۔ یہ وہ پارٹی ہے جس نے ایک مسلم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو صدر جمہوریہ کے لیے نامزد کیا۔‘‘
سید شہزادی کی باتوں سے تو ظاہر ہے کہ وہ مسلمانوں کو بی جے پی کے قریب لانے کے لیے پرعزم ہیں لیکن حیدر آباد، خصوصاً چندریاننگٹّا میں جس طرح ایم آئی ایم کا مضبوط ووٹ بینک رہا ہے، اور چار بار یہاں سے اکبر الدین اویسی کو فتح حاصل ہوئی ہے، اس کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کی کامیابی مشکل ہی نظر آ رہی ہے۔ ہاں، ووٹ کو تقسیم کرنے کے اپنے مقصد میں وہ ضرور کامیاب ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی ایم آئی ایم کو شکست ملے، یہ ضروری نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Nov 2018, 5:09 PM