پی ایم مودی پر تیار بی بی سی کی ڈاکیومنٹری سے بی جے پی حکومت ناراض، بتایا جانب دار اور متعصب

ڈاکیومنٹری ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے مسلم اقلیتوں کے درمیان مبینہ کشیدگی پر مرکوز ہے اور 2002 کے فسادات میں ان کے کردار کے بارے میں دعووں کی جانچ کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر تیار بی بی سی کی ڈاکیومنٹری سیریز کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ حکومت نے اسے ’جانبدار پروپیگنڈہ‘ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم کو بدنام کرنے کے مقصد سے قصداً ڈیزائن کیے گئے اشتہار کا حصہ بتایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ ڈاکیومنٹری ہندوستان میں نشر نہیں کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعرات کو اس تعلق سے کہا کہ بی بی سی ڈاکیومنٹری اس ایجنسی کا عکس ہے جس نے اسے تیار کیا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ بدنام کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے اشتہار کا حصہ ہے۔ اس میں تعصب ہے اور غیر جانبداری کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکیومنٹری میں مستقل نو آبادیاتی ذہنیت واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔


واضح رہے کہ دو حصوں میں منقسم بی بی سی کی سیریز ’انڈیا: دی مودی کوئشچن‘ کو تلخ رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سیریز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے مسلم اقلیتوں کے درمیان کشیدگی پر مرکوز ہے اور 2002 کے فسادات میں ان کے کردار کے بارے میں دعووں کی جانچ کر رہا ہے، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔ حالانکہ حکومت نے اب اس ڈاکیومنٹری کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال جون میں سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات معاملے میں گجرات کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور کئی دیگر لوگوں کو خصوصی جانچ ٹیم کے ذریعہ دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ یہ عرضی گجرات فساد کے دوران ہلاک کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری نے داخل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔