’سال 2024 میں چلی جائے گی بی جے پی حکومت‘، ویڈیو میں دیکھیے سنجے راؤت سے پوری بات چیت

سنجے راؤت نے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سشانت سنگھ خودکشی معاملہ میں بھی تمام ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، لیکن جو ممبئی پولیس نے کہا تھا آخر میں وہی سامنے آیا۔

user

سید خرم رضا

مہاراشٹر اور خاص طور سے ممبئی آج کل سرخیوں میں ہے۔ چاہے وہ کنگ خان کے بیٹے آرین خان کا ڈرگس معاملہ ہو، یا این سی بی کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کی ذاتی زندگی سے جڑے تنازعات پر مہاراشٹر کے وزیر نواب ملک کے ٹوئٹ ہوں۔ بات تو اب انڈر ورلڈ کے ساتھ رشتوں تک پہنچ گئی ہے۔ مہاراشٹر اور ممبئی میں کیا ہو رہا ہے، اور پورے ملک میں کیا ہو رہا ہے، اور کیا ہونے جا رہا ہے، ان تما م پہلوؤں پر شیو سینا کے راجیہ سبھا رکن اور انتہائی بے باکی سے اپنی رائے رکھنے والے شیو سینا ترجمان، ’سامنا‘ اخبار کے مدیر سنجے راؤت سے ’قومی آواز‘ نے گفتگو کی۔ جس بے باکی کے لیے سنجے راؤت مشہور ہیں، اسی بے باکی سے انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت صرف 5 سال نہیں بلکہ لمبے وقت تک چلنے والی ہے، لیکن سال 2024 میں مرکز میں بی جے پی اقتدار میں نہیں آنے والی۔

سنجے راؤت سے گفتگو کرتے ہوئے سید خرم رضا
سنجے راؤت سے گفتگو کرتے ہوئے سید خرم رضا
تصویر قومی آواز

سنجے راؤت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سشانت سنگھ خودکشی معاملہ میں بھی تمام ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، لیکن جو ممبئی پولیس نے کہا تھا آخر میں وہی سامنے آیا۔ آرین خان معاملہ میں انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر کسی نوجوان نے کوئی غلطی کی بھی ہے تو اسے سدھارنے کے اقدامات لیے جانے چاہئیں، نہ کے ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

شیو سینا کے راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے کہا کہ ممبئی پولیس نے انڈر ورلڈ کو سال 1992 میں ختم کر دیا تھا، اور اب انڈر ورلڈ جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ لیکن سیاست میں ان کے نام کو اب بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کچھ لوگوں کے ساتھ متنازعہ تصاویر کو لے کر کہا کہ سیاست داں عوامی زندگی میں ہیں تو کیا تصویر کھنچوانے والے کا آدھار کارڈ مانگنا پڑے گا۔

سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ جو کچھ مرکز اس وقت کر رہا ہے ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا، اور وہ ریاستی حکومتوں کو اپنا دشمن تصور کرتا ہے۔ پیش خدمت ہے سنجے راؤت کے ساتھ ہوئی خصوصی گفتگو پر مبنی ویڈیو، اسے ضرور دیکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔