’بی جے پی حکومت کسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہے‘ پرینکا گاندھی کی متاثرہ کنبوں سے ملاقات
پرینکا گاندھی اس وقت بندیل کھنڈ کے دورے پر ہیں اور ان کسانوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی جو کھاد کے لئے قطار میں لگے تھے اور دو افراد کی موت ہو گئی تھی
لکھنؤ: پرینکا گاندھی اس وقت بندیل کھنڈ کے دورے پر ہیں اور ان کسانوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی جو کھاد کے لئے قطار میں لگے تھے اور دو افراد کی موت ہو گئی تھی۔ پرینکا گاندھی کے للت پور دورے پر کانگریس کا کہنا ہے کہ ان کی لیڈر نے متاثرہ کسان کنبوں سے مل کر ان کا غم بانٹا۔
پارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ بدانتظامی سے پیدا ہونے والے کھاد کے بحران کے سبب قطار میں کھڑے کھڑے کسانوں کی موت واقع ہو گئی۔ ان سبھی کسانوں نے کھیتی کے لئے موٹا قرض لیا تھا اور حکومت کی پالیسیوں کے سبب قرض کے بوجھ تلے دبتے جا رہے تھے۔ کھاد کی عدم دستیابی، معاوضہ نہیں ملنے اور فصل کی بربادی سے کسانوں کی پریشانیوں میں لگاتار اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔
کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے 4 کسانوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی جو مبینہ طور پر بیمار پڑ گئے اور کھاد خریدنے کے لئے قطار میں انتظار کرتے ہوئے فوت ہو گئے۔ علاقہ زرعی کھاد کی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔ ملاقات کے بعد کانگریس کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ’’درد بانٹنا ہماری روایت رہی ہے۔ گاؤں، غریب، مزدور، کسان کی تکلیف کسان کی تکلیف ہے۔ کہیں فصل کا دام نہیں مل رہا، کہیں کھاد نہیں مل رہی، کسان پریشان ہیں۔ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں کسان کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔‘‘
قبل ازیں، للت پور جاتے وقت پرینکا گاندھی نے لکھنؤ کے چار باغ ریلوی اسٹیشن پر قلیوں سے ملاقات کی اور ان کی دقتوں کو سنا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں سماج کا ہر طبقہ پریشان ہے۔ آج ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو لوگوں کے سکھ دکھ کا حصہ بنے۔ لکھنؤ سے للت پور کے سفر کے لئے انہوں نے ٹرین کی مدد لے کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ عوام الناس سے براہ راست رابطہ قائم کرنا چاہتی ہیں۔
کانگریس کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا، ’’قطاروں میں ہمارے انداتا دم توڑ رہے ہیں۔ ایک طرف یوگی حکومت کہتی ہے کہ ریاست میں کھاد کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن بندیل کھنڈ میں دکانوں کے باہر کسانوں کی لمبی قطار حکومت کے دعوے کی پول کھول رہی ہے۔ بی جے پی حکومت انداتاؤں کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ اب ریاست کا کسان جاگ چکا ہے اور اپنے ووٹ کے دم پر تبدیلی کا انتظار کر رہا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔