اڈوانی-جوشی کو لگا دوہرا جھٹکا، ٹکٹ کٹنے کے بعد اسٹار پرچارکوں کی لسٹ سے بھی بے دخل

بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو اس بار پارٹی نے پہلے تو ٹکٹ نہیں دیا اور اب اتر پردیش کے لیے جاری اسٹار پرچارکوں کی لسٹ سے بھی باہر کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گاندھی نگر سے بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور کانپور سے مرلی منوہر جوشی کا ٹکٹ کاٹنے کے بعد بی جے پی نے اب اسٹار پرچارکوں کی فہرست سے بھی انھیں باہر کر دیا ہے۔ لوک سبھا انتخاب میں تشہیر کے لیے بی جے پی نے اتر پردیش کے لیے جو اسٹار پرچارک لسٹ جاری کی ہے اس میں لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کا نام شامل نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس لسٹ میں مرکزی وزیر مینکا گاندھی اور رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی کا نام بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ جاری اسٹار پرچارکوں کی لسٹ میں پی ایم مودی، امت شاہ، راج ناتھ سنگھ، نتن گڈکری، ارون جیٹلی، سشما سوراج اور اوما بھارتی سمیت 40 لوگ شامل ہیں۔ اس فہرست میں ایک بات یہ بھی حیران کرنے والی ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نام کافی نیچے درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ حال ہی میں اختتام پذیر اسمبلی انتخابات میں یوگی آدتیہ ناتھ پی ایم نریندر مودی کے بعد سب سے بڑے پرچارک بن کر ابھرے تھے، لیکن لوک سبھا انتخابات کے لیے جاری فہرست میں ان کا نام 16ویں مقام پر درج ہے۔ یو پی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی پرچارکوں کی فہرست میں نیچے کھسکنا ان کے لیے خوش آئند قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اڈوانی-جوشی کو لگا دوہرا جھٹکا، ٹکٹ کٹنے کے بعد اسٹار پرچارکوں کی لسٹ سے بھی بے دخل

بہر حال، لال کرشن اڈوانی کی پارلیمانی سیٹ گاندھی نگر سے اس بار بی جے پی قومی صدر امت شاہ کو اتارا گیا ہے اور دوسری طرف مرلی منوہر جوشی کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ دینے کے فیصلے کی جانکاری بی جے پی کے تنظیمی جنرل سکریٹری رام لال نے ان سے ملاقات کر کے دی۔ خبروں کے مطابق رام لال نے مرلی منوہر جوشی کو پارٹی کا فیصلہ سنایا اور ان سے کہا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ وہ خود پارٹی دفتر پہنچ کر انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کریں۔ لیکن جوشی نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے رام لال سے کہا کہ اگر انتخاب نہ لڑوانے کا فیصلہ ہوا ہے تو کم از کم پارٹی صدر کو آ کر ہمیں بتانا چاہیے تھا۔

لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کا ٹکٹ کٹنے کے بعد پیر کے روز کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک طرف وہ طاقتیں برسراقتدار ہیں جنھوں نے اپنی پارٹی میں والد کے برابر لال کرشن اڈوانی کو درکنار کر دیا اور سیاست سے جبراً ریٹائر کر دیا اور دوسری طرف کانگریس پارٹی ہے جو پنڈت سکھ رام جیسے بزرگوں کا آشیرواد لے کر ملک کو نئی سمت عطا کرنا چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔