'بی جے پی لوگوں کو جیل میں ڈالنے کی سیاست کرتی ہے'، منیش سسودیا نے جیل سے ملک کے نام لکھا خط
دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا نے خط میں لکھا ہے کہ فی الوقت جیل کی سیاست بھلے کامیاب ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، لیکن ہندوستان کا مستقبل اسکول کی سیاست میں ہے۔
دہلی آبکاری پالیسی گھوٹالے میں گرفتار دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر تعلیم منیش سسودیا نے جیل سے ایک خط لکھا ہے۔ سسودیا نے خط میں لکھا ہے کہ بی جے پی لوگوں کو جیل میں ڈالنے کی سیاست کر رہی ہے اور ہم بچوں کو پڑھانے کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا گناہ اتنا ہے کہ انھوں نے متبادل سیاست کھڑی کر دی۔ اس لیے آج کیجریوال حکومت کے دو وزراء جیل میں ہیں۔
سسودیا کا یہ خط دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹوئٹر پر جاری کیا ہے۔ سسودیا نے خط میں لکھا ہے کہ فی الوقت جیل کی سیاست بھلے ہی کامیاب ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، لیکن ہندوستان کا مستقبل اسکول کی سیاست میں ہے۔ اگر پورے ملک کی سیاست تن من دھن سے تعلیم کے کام میں مصروف ہو گئی ہوتی تو آج ملک میں ہر بچے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی طرح اچھے اسکول بن گئے ہوتے۔
منیش سسودیا نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ جیل کے اندر سے دیکھ پا رہا ہوں کہ جب سیاست میں کامیابی جیل چلانے سے مل جا رہی ہے، تو اسکول چلانے کی سیاست کی بھلا کوئی ضرورت کیوں محسوس کرے گا۔ اقتدار کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو جیل بھیجنا، بچوں کے لیے شاندار اسکول و کالج کھولنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ ایک بار تعلیم کی سیاست قومی فلک پر آ گئی تو جیل کی سیاست حاشیے پر ہی نہیں جائے گی، بلکہ جیلیں بھی بند ہونے لگیں گی۔
اس کھلے خط میں سسودیا نے لکھا ہے کہ دہلی کے وزیر تعلیم کی شکل میں کام کرتے ہوئے بہت بار یہ سوال ذہن میں اٹھتا رہا کہ ملک اور ریاست کے اقتدار تک پہنچے لیڈروں نے ملک کے ہر ایک بچے کے لیے شاندار اسکول اور کالج کا انتظام کیوں نہیں کیا۔ ایک بار اگر پورے ملک میں پوری سیاست تن من دھن سے تعلیم کے کام میں مصروف ہو گئی ہوتی تو آج ہمارے ملک میں ہر بچے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی طرح اچھے اسکول ہوتے۔ پھر کیوں تعلیم کو کامیاب سیاست نے ہمیشہ حاشیے پر رکھا۔ آج جب کچھ دنوں سے جیل میں ہوں تو ان سوالوں کے جواب خود مل رہے ہیں۔ دیکھ پا رہا ہوں کہ جب سیاست میں کامیابی جیل چلانے سے مل جا رہی ہے تو اسکول چلانے کی سیاست کی ضرورت بھلا کوئی کیوں محسوس کرے گا۔
سابق وزیر تعلیم خط میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ اقتدار کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو جیل بھیج کر یا جیل بھیجنے کی دھمکی دے کر اقتدار چلانا، ملک کے ہر ایک بچے کے لیے شاندار اسکول و کالج کھولنے اور چلانے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ اتر پردیش کے حکمرانوں کو ایک لوک گلوکارہ کی گیت اپنے خلاف لگی تو پولیس کا نوٹس بھیج کر اسے جیل جانے کی دھمکی بھجوا دی۔ وہیں کانگریس کے ایک ترجمان کو دو ریاستوں کی پولیس نے ایک خونخوار مجرم کی طرح فلمی انداز میں جا کر دبوچا۔
منیش سسودیا نے لکھا کہ تصویر بالکل صاف دکھائی دے رہی ہے۔ جیل کی سیاست اقتدار میں بیٹھے لیڈران کو مزید بڑا و طاقتور بنا رہی ہے۔ تعلیم کی سیاست کے ساتھ مسئلہ یہی ہے کہ یہ لیڈر کو نہیں ملک کو بڑا بناتی ہے۔ جب تعلیم لے کر ملک کے کمزور سے کمزور کنبہ کا بچہ بھی مضبوط شہری بنتا ہے تو ملک طاقتور بنتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس وقت آزادی کے امرت کال منتھن کے وقت ملک کے سامنے جیل کی سیاست اور تعلیم کی سیاست دونوں ہی وجود میں ہیں۔ ملک صاف صاف دیکھ رہا ہے کہ کون خود کو بڑا بنانے کی سیاست کر رہا ہے اور کون ملک کو بڑا بنانے کی سیاست کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔