مدھیہ پردیش: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بی جے پی کونسلر نے دیا استعفیٰ
مدھیہ پردیش بی جے پی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف استعفیٰ کا دور جاری ہے۔ پہلے بھوپال بی جے پی اقلیتی سیل کے 48 کارکنان نے استعفیٰ دیا تھا اور اب کھجرانا سے کونسلر عثمان پٹیل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور واقع كھجرانا علاقے سے بی جے پی کے ایک کونسلر نے شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے) اور این آر سی کی مخالفت میں آج یہاں پارٹی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ کونسلر عثمان پٹیل نے بی جے پی کے شہر صدر گوپی كرشن کو اپنا استعفی سونپتے ہوئے کہا کہ وہ سی اےاے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہیں۔ اسی کی مخالفت میں انہوں نے اپنا استعفی دیا ہے۔ بی جے پی نگر صدر گوپی كرشن نے بتایا کہ بی جے پی کے تمام کارکنوں کو پارٹی میں شامل ہونے اور چھوڑنے کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’عثمان پٹیل پارٹی کے سینئر لیڈر تھے، بدقسمتی ہے کہ وہ ملک کے مفاد میں بنے قانون کو سمجھ نہیں سکے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے بھوپال بی جے پی اقلیتی سیل کے 48 اراکین نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔ ان میں اقلیتی سیل کے نائب صدر عادل خان بھی شامل تھے۔ انھوں نے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کی مخالفت میں 11 جنوری کو استعفیٰ دیا اور پھر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے میڈیا سے پوچھا کہ ’’کیا آپ نے کبھی کسی ایسی حکومت کو دیکھا ہے جس نے پارلیمنٹ میں قانون پاس کرنے کے بعد اس کے لیے گھر گھر جا کر حمایت مانگی؟‘‘ پارٹی چھوڑنے والے اراکین نے بی جے پی ریاستی اقلیتی سیل کے صدر کو اپنا استعفیٰ نامہ سونپتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’پارٹی شیاما پرساد مکھرجی اور اٹل بہاری واجپئی کے اصولوں پر عمل کرتی ہے، لیکن انھوں نے کسی کے ساتھ تفریق نہیں کی اور اقلیتوں سمیت سبھی کو اپنے ساتھ لے کر چلے تھے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔