والد شرد پوار کے سیاسی کیریئر کو برباد کرنے کی سازش رچ رہی ہے بی جے پی:سپریا سولے

مہاراشٹر کی بارامتی سیٹ سے این سی پی (ایس پی) نے ایک بار پھر موجودہ ایم پی سپریا سولے کو میدان میں اتارا ہے، جنہیں اجیت پوار کی بیوی سنیترا سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات قریب آرہے ہیں سیاسی پارٹیوں کے ایک دوسرے پر حملے بھی تیز ہوگئے ہیں۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے سپریمو شرد پوار کی بیٹی اور بارامتی سے موجودہ رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے بی جے پی پر بڑا الزام لگایا ہے اور کہا  ہےکہ بھگوا پارٹی ان کے والد کے سیاسی کیریئر کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ این سی پی (ایس پی) نے ایک بار پھر بارامتی سیٹ سے سپریا سولے کو امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔

رکن پارلیمنٹ  سپریہ سولے نے ہفتہ (6 مارچ) کو بارامتی کے ہنجاواڑی میں انتخابی مہم کے دوران اپنی سیٹ برقرار رکھنے کا یقین ظاہر کیا۔ انتخابی مہم کے دوران سپریا نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا اور کہا کہ وہ (بی جے پی) نظریاتی حریفوں سے نفرت کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی ملک کے جمہوری نظام کو آمریت کی طرف لے جانے کا کام کر رہی ہے، لیکن ہم ایک بار پھر پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ بارامتی سیٹ سے الیکشن جیتیں گے۔


دریں اثنا، بارامتی لوک سبھا سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی جہاں سے اجیت پوار کی بیوی سنیترا پوار کو مہاوتی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا ہے۔ اس سیٹ پر سنیترا پوار اور سپریا سولے کے درمیان سخت مقابلہ مانا جا رہا ہے۔

این سی پی (شرد پوار) کی رکن پارلیمنٹ سپریا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پورا ملک لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ارادے سے بخوبی واقف ہے۔ مہاراشٹر حکومت کے وزیر چندرکانت پاٹل پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر بارامتی آتے ہیں اور کھل کر میرے والد (شرد پوار) کے سیاسی کیریئر کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں۔ بی جے پی میرے والد کو سیاسی طور پر ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، لیکن وہ ایک جنگجو ہیں۔


سولے نے کہا کہ بی جے پی بارامتی لوک سبھا سیٹ کو لے کر پوری طرح بے چین ہے اور تمام لیڈران ان کے خلاف متحد ہو گئے ہیں تاکہ کسی طرح یہاں اپنی جیت حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے طنز کیا کہ بارامتی کے ووٹر انہیں مناسب جواب دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔