بی جے پی کنگنا رانوت کے بیان سے پلّہ نہیں جھاڑ سکتی، اسے پارٹی سے باہر کیا جانا چاہیے: کانگریس
کنگنا رانوت کے ذریعہ کسانوں کے تعلق سے دیے گئے قابل اعتراض بیان پر کانگریس نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے، ساتھ ہی پارٹی ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ حکومت کو بیرون ملکی مداخلت پر وضاحت دینی چاہیے۔
نئی دہلی: کانگریس نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رانوت کے ذریعہ کسانوں سے متعلق کیے گئے قابل اعتراض تبصرہ پر آج سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پورے معاملے میں اپنی وضاحت پیش کرے اور کنگنا رانوت کو پارٹی سے باہر نکالے۔
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ کل ایک بے حد واہیات بیان سننے کو ملا جسے سن کر لوگوں کا سر شرم سے جھک گیا اور لوگ مشتعل ہو گئے۔ کنگنا رانوت ایسے بیان دینے میں ماہر ہیں، لیکن اب وہ صرف اداکارہ نہیں، بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کنگنا رانوت نے کل ملک کے کسانوں کو قاتل اور زانی کہا۔ اس ملک کے اَن داتاؤں کے لیے ایسے الفاظ شاید ہی کسی سیاسی لیڈر نے کہے ہوں۔ رانوت نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور چین ملک میں کسان تحریک کروا کر عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ شرینیت نے اس معاملے میں پوچھا کہ کیا یہ بی جے پی کا آفیشیل نظریہ ہے۔ کیا بی جے پی بھی کسانوں کو قاتل اور زانی مانتی ہے۔
کنگنا سے متعلق بی جے پی کے ذریعہ جاری بیان پر سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’آج بی جے پی نے اپنے بیان میں کہا کہ کنگنا رانوت کے ذریعہ کسان تحریک پر دیے گئے سے پارٹی عدم اتفاق رکھتی ہے۔ پارٹی کے پالیسی پر مبنی موضوع پر بولنے کے لیے کنگنا کو نہ تو اجازت ہے اور نہ ہی وہ بیان دینے کے لیے مجاز ہیں۔ ایسے میں بی جے پی سے امید ہے کہ اگر اسے اپنی رکن پارلیمنٹ کی بات سے اعتراض ہے، تو انھیں پارٹی سے باہر کیا جائے۔ کنگنا کو کہا جائے کہ وہ کسانوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو بی جے پی خود اس ملک کے کسانوں سے معافی مانگے۔‘‘
کانگریس ترجمان نے کنگنا رانوت پر اس معاملے میں بھی حملہ کیا کہ انھوں نے امریکہ اور چین کے تعلق سے کچھ حیرت انگیز باتیں کہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کنگنا رانوت نے کہا امریکہ اور چین ہمارے ملک میں بنگلہ دیش جیسے حالات بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کیا نریندر مودی اتنے کمزور ہیں کہ غیر ملکی طاقتیں ہمارے یہاں عدم استحکام لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو حکومت کے ذریعہ کیا اقدام کیے گئے ہیں۔ اگر جھوٹ ہے تو حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا، کیونکہ یہ بات بی جے پی رکن پارلیمنٹ کہہ رہی ہیں۔ اگر یہ بی جے پی کی رائے نہیں ہے تو ایسی باتوں پر پلّہ نہ جھاڑیں بلکہ ایسے نظریات والی رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کریں۔ ان سبھی سوالوں پر کانگریس کو مودی حکومت کی وضاحت کا انتظار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔