راجستھان انتخاب میں بھی مرکزی وزراء اور اراکین پارلیمنٹ کو امیدوار بنائے گی بی جے پی!

بی جے پی ارجن رام میگھوال، گجیندر سنگھ شیخاوت، راج وردھن سنگھ راٹھوڑ، کروڑی لال مینا سمیت تقریباً نصف درجن اراکین پارلیمنٹ کو راجستھان انتخاب میں اتارنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

راجستھان میں رواں سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کو لے کر بی جے پی میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ بی جے پی مدھیہ پردیش کی طرح راجستھان میں بھی کئی مرکزی وزراء اور پارٹی اراکین پارلیمنٹ کو میدان میں اتارنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ آج جئے پور میں راجستھان بی جے پی کے کور گروپ لیڈران کے ساتھ غور و خوض کر اس بارے میں آخری فیصلہ پر پہنچیں گے۔

آخری فیصلہ کرنے سے پہلے نڈا اور شاہ راجستھان میں پارٹی امور کی ذمہ داری سنبھالنے والے لیڈروں سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ جئے پور سے صلاح و مشورہ کر لوٹنے کے بعد راجستھان کے امیدواروں کے ناموں پر فیصلہ کرنے کے لیے پارٹی جلد ہی اپنی مرکزی انتخابی کمیٹی کی میٹنگ مدعو کرے گی اور میٹنگ میں لیے گئے حتمی فیصلے کی بنیاد پر پارٹی جلد ہی راجستھان کے لیے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر سکتی ہے۔


بی جے پی ذرائع کی مانیں تو بی جے پی مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال، مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت، سابق مرکزی وزیر اور موجودہ لوک سبھا رکن راج وردھن سنگھ راٹھوڑ، راجیہ سبھا رکن کروڑی لال مینا سمیت تقریباً نصف درجن اراکین پارلیمنٹ کو امیدوار بنا کر راجستھان اسمبلی انتخاب میں اتارنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے اور اس سلسلے میں امت شاہ اور جے پی نڈا کی آج جئے پور میں بی جے پی لیڈروں کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ راجستھان کو لے کر بی جے پی اعلیٰ کمان سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا کے ذریعہ لگاتار اپنا کردار واضح کرنے کے مطالبہ کے باوجود پہلے ہی یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ پارٹی ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی کے چہرے کے ساتھ اجتماعی قیادت میں انتخاب لڑے گی۔ اس لیے پارٹی نے مدھیہ پردیش کے طرز پر اپنے سرکردہ لیڈروں (مرکزی وزراء اور اراکین پارلیمنٹ) کو اسمبلی انتخاب میں امیدوار بنانے کا من بنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔