یوپی انتخاب: گھبرائی بی جے پی نے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور گجرات سے بلائی کارکنان کی فوج!
پانچویں مرحلہ میں 61 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے اور انتخابی تشہیر کے لیے پارٹیوں کے پاس محض ایک ہفتہ کا وقت بچا ہے، کم وقت کو دیکھتے ہوئے سبھی پارٹیوں نے اپنی اپنی طاقت جھونک دی ہے۔
اتر پردیش میں بی جے پی ایک بار پھر برسراقتدار ہونے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ الگ الگ مراحل کے لیے الگ الگ منصوبہ بندی کی گئی ہے، پھر بھی سب کچھ آسان نظر نہیں آ رہا ہے۔ دو مرحلہ کی ووٹنگ کا عمل گزر جانے کے بعد بی جے پی کو اپنے مخالفین سے زبردست ٹکر ملنے کے آثار دکھائی دیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی گھبرائی ہوئی ہے اور اس نے آئندہ کے مراحل کے لیے مزید زور لگانا شروع کر دیا ہے۔ پانچویں مرحلہ کے لیے تو پارٹی نے مدھیہ پردیش چھتیس گڑھ اور گجرات سے کارکنان کی فوج بلوا لی ہے جو امیدواروں کے لیے انتخابی تشہیر کا عمل انجام دیں گے۔
پانچویں مرحلہ میں 61 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے اور انتخابی تشہیر کے لیے پارٹیوں کے پاس محض ایک ہفتہ کا وقت بچا ہے۔ کم وقت کو دیکھتے ہوئے سبھی پارٹیوں نے اپنی اپنی طاقت جھونک دی ہے۔ بی جے پی پریاگ راج سمیت کوشامبی اور پرتاپ گڑھ میں زیادہ سے زیادہ سیٹ جیتنے کی کوشش میں ہے۔ پریاگ راج اور کوشامبی سمیت پانچویں مرحلہ کی سبھی 61 سیٹوں کے لیے بی جے پی نے اپنے منصوبے میں مدھیہ پردیش، گجرات اور چھتیس گڑھ کے سینکڑوں کارکنان کو شامل کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان میں خواتین کی تعداد بھی کافی ہے جو بی جے پی کے ذریعہ کیے گئے کاموں کی تشہیر کریں گی اور یوپی میں بی جے پی امیدوار کو کامیاب بنانے کی ووٹرس سے اپیل کریں گی۔
غور طلب ہے کہ اسمبلی انتخاب 2017 میں بی جے پی نے پریاگ راج کی 12 سیٹوں میں سے 9 سیٹیں جیتی تھیں۔ لیکن اس بار مقابلہ سخت ہونے کے ناطے بی جے پی کو دیگر ریاستوں سے انتخابی تشہیر کے لیے بڑی تعداد میں اپنے لوگوں کو بلانا پڑا ہے۔ بی جے پی عوام کے رویہ کو دیکھ کر بھی کافی خوفزدہ ہے کیونکہ کئی مقامات پر بی جے پی امیدواروں کو عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بی جے پی کی حمایت میں انتخابی تشہیر کے لیے دہلی سے بھی ایک ٹیم پہنچ چکی ہے۔ اس ٹیم کے ساتھ پریاگ راج پہنچی اپوروا سنگھ نے کہا کہ وہ لوگوں کو ووٹنگ کے لیے بیدار کر رہی ہیں۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ لوگوں سے ووٹ کے لیے گھر سے نکلنے کی اپیل کریں گی اور ساتھ ہی بی جے پی کی حصولیابیاں بھی لوگوں کو بتائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔