بی جے پی اپنے ناکام وزرائے اعلیٰ کو بدلنے میں مصروف: پی چدمبرم

پی چدمبرم نے کہا کہ کام اچھا نہ کرنے کے سبب بی جے پی کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو تبدیل کر چکی ہے اور کئی دوسری ریاستیں ہیں جہاں ناکام وزیر اعلیٰ ہیں اور انہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے پانچ سال سے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دینے والے وجے روپانی کو اچانک ہٹانے پر بھارتیہ جنتا پارٹی پر طنز کیا ہے۔ بی جے پی صرف اپنے ناکام وزرائے اعلی کو تبدیل کرنے میں مصروف ہے اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ایسے وزرائے اعلیٰ کی فہرست طویل ہے۔

چدمبرم نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے وجے روپانی کو ہٹانے اور ان کی جگہ پر پہلی بار ایم ایل اے بنے بھوپندر پٹیل کو وزیراعلی بنائے جانے پر ٹوئٹ کیا ’’بی جے پی اپنے ناکام وزرائے اعلیٰ کو ہٹانے میں مصروف ہے۔ بی جے پی کو کب احساس ہوا کہ وزیر اعلیٰ ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ کام اچھا نہ کرنے کے سبب بی جے پی کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو تبدیل کر چکی ہے اور کئی دوسری ریاستیں ہیں جہاں ناکام وزیر اعلیٰ ہیں اور انہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ’’متعلقہ ریاست کے لوگ جانتے تھے کہ بی ایس یدی یورپا، دو راوت اور روپانی کئی مہینوں سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ متعدد دیگر ریاستوں میں وزیر اعلیٰ ہیں جنہیں تبدیل کیا جانا چاہیے۔ فہرست طویل ہے جس میں ہریانہ، گوا، تریپورہ وغیرہ شامل ہیں۔

اتوار کو گجرات میں وجے روپانی نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ بھوپیندر پٹیل کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ مارچ میں چار سال سے زیادہ عرصے تک اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ رہے ترویندر سنگھ راوت کو ہٹاکر تیرتھ راوت کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا، لیکن صرف تین ماہ کے اندر، ان کی جگہ پشکر سنگھ دھامی نے لے لی۔


کانگریس نے وزیراعلی کی تبدیلی پر اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی کہا ’’وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے خلاف جو بڑے پیمانے پر عوامی غصہ ہے، اسے وزرائے اعلیٰ کے چہرے بدلنے سے پرسکون نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کوئی گرتی ہوئی جی ڈی پی، بے روزگاری، مہنگائی، صحت کے بنیادی ڈھانچے کی خراب حالت سے آگاہ ہے۔ اپنی ناکامی چھپانے کی بی جے پی کی یہ ترکیب کامیاب نہیں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔