بابائے قوم کی جینتی: کافی گرم رہا راجدھانی لکھنؤ کا سیاسی پارہ

کانگریس و سماج وادی پارٹی نے اپنے اپنے طور پر پروگرام کا انعقاد کر کے عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ حکمراں جماعت کا بابائے قوم کے نظریات سے کچھ بھی سروکار نہیں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں جیتنی کے موقع پر ریاستی راجدھانی کا سیاسی پارہ کافی گرم رہا۔ اس موقع پر جہاں حکمراں جماعت اپوزیشن کے خصوصی اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ پر برہم دکھائی دیا تو وہیں کانگریس و سماج وادی پارٹی نے اپنے اپنے طور پر پروگرام کا انعقاد کر کے عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ حکمراں جماعت کا بابائے قوم کے نظریات سے کچھ بھی سروکار نہیں ہے۔

بابائے قوم کی 150 ویں جینتی کے موقع پر ریاستی حکومت کی جانب سے 36 گھنٹوں کے لئے بلائے گئے خصوصی اجلاس کا اپوزیشن کے بائیکاٹ کے فیصلے نے اسمبلی اسپیکر اور وزیر اعلی دونوں کو برہم کردیا۔ وزیر اعلی نے جہاں اسے بابائے قوم کی توہین قرار دیا تو اسپیکر نے اپوزیشن کو اس کے وعدے کی یاد دلائی کہ اپوزیشن کی رضامندی سے ہی یہ اجلاس ہونا طے پایا تھا لیکن آج اچانک اپوزیشن نے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔


اسمبلی اسپیکر نے 36 گھنٹوں کے غیر منقطع اسمبلی کے سیشن کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی مایوس کن ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے گاندھی جینتی کے موقع پر اسمبلی کے خصوصی اجلاس بلانے کے حکومت کے فیصلے پر رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس میں شمولیت کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اچانک انہوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کافی مناسب ہوتا کہ اپوزیشن کے اراکین بھی اس میں شرکت کرتے اور مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپوزیشن کی عدم موجودگی میں اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے موضوع پر اپوزیشن میں بحث کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ انہوں نے بابائے قوم کی یوم پیدائش کی مناسب سے منعقد اسمبلی کے خصوصی اجلاس کا اپوزیشن کے ذریعہ مکمل طور سے بائیکاٹ کر نے کے فیصلے کو بابائے قوم کی توہین سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ باپو کے نام پر اقتدار کا مزہ چکھنے والے آج باپو کے نظریات کو ہی بھول گئے ہیں۔


وزیر اعلی نے کہا کہ غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے والے افراد آج بحث سے کترا رہے ہیں۔ گاندھی جی نے جن اصولوں اور اقدار کو سب کے سامنے رکھا آج کانگریس اس کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے ترقی سے منھ موڑ لیا ہے۔ اس لئے عوام نے بھی ان سے بے رخی اختیار کرلی ہے۔

ادھر اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی شاہجہاں پور میں مبینہ عصمت دری کی متأثرہ کی آواز بلند کرنے کے لئے لکھنؤ پہنچی اور پارٹی کی جانب سے نکالی گئی خاموش پدیاترا ’’گاندھی سندیش‘‘ میں شرکت کی۔ اس سے قبل چنمیانند معاملے کے حوالے سے کانگریس کی جانب سے شاہجہاں پور سے لکھنؤ تک نکالے جانے والے مارچ کی انتظامیہ نے اجازت نہیں دی تھی۔


اس موقع پر پرینکا واڈرا نے گومتی ندی کے کنارے واقع شہید اسمارک پہنچ کر پہلے شہیدوں کی گلپوشی کی اور اس کے بعد سینکڑوں کانگریسی لیڈروں وکارکنوں کی جانب سے نکالے جانے والی پدیاترا کی قیادت کی۔ سبز۔سفید ساڑی میں ملبوس کانگریس لیڈر چہرے کی مسکان کے ساتھ پرجوش دکھیں لیکن پوری ریلی کے درمیان خاموش رہیں۔

پدیاترا میں شامل بعض کانگریسی کارکنوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر دکھائی دئے جن پر’گاندھی سندیش یاترا‘ آویزاں تھا۔ جبکہ دیگر اضلاع سے پدیاترا میں شرکت کے لئے آئے افراد کے ہاتھوں میں بھی پلے کارڈ تھے جن پر ان کے مقام کا نام لکھا ہوا تھا۔


بابائے قوم کی جنتی کو سماج وادی پارٹی نے بھی اپنے طرز پر منایا اور مختلف قسم کے پروگرام منعقد کئے۔ پارٹی صدر اکھلیش یادو حضرت گنج واقع کھادی آشرم پہنچے۔ وہاں انہوں نے گاندھی جی کی مورتی پر گلپوشی کے بعد اکھلیش نے کہا کہ ملک و ریاست کی خوشحالی اسی بات میں مضمر ہے کہ ہم باپو کے اصولوں پر عمل کریں۔

انہوں نے بی جے پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس پارٹی کے نظریا ت کے افراد کبھی بھی مہاتما گاندھی کے اصولوں پر نہیں چل سکتے۔ بی جے پی کا بابائے قوم کے نظریات و اصولوں سے کچھ نہیں لینا ہے۔ بی جے پی صرف اپنے سیاسی فائدے کے لئے بابائے قوم کے نام کا استعمال کر رہی ہے۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلی نے کھادی آشرم میں چرکھا بھی چلایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔