خواتین کے لیے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد ریزرویشن کا بل پارلیمنٹ میں پیش

پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے خاتون ریزرویشن بل پیش کر دیا۔ حکومت نے اس بل کو ناری شکتی وندن (نسوانی قوت کو سلام) بل نام دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب</p></div>

مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے خاتون ریزرویشن بل پیش کر دیا۔ حکومت نے اس بل کو ناری شکتی وندن (نسوانی قوت کو سلام) بل نام دیا ہے۔ اس بل کو پیش کرنے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے اور اب اس پر کل بحث کی جائے گی۔

خیال رہے کہ خاتون ریزرویشن بل کے تحت لوک سبھا اور ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کی 33 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص ہوں گی۔ لوک سبھا میں موجودہ سیٹوں کے حساب سے 181 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال بل پیش کرتے وقت کہا کہ یہ بل خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ہے۔

بل میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس میں او بی سی خواتین کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کوٹا راجیہ سبھا یا ریاستوں کی قانون ساز کونسلوں میں بھی لاگو نہیں کیا جائے گا۔


اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ’’اٹل جی کے دور میں کئی بار خواتین ریزرویشن بل پیش کیا گیا لیکن ہم اسے منظور کرانے کے لیے ضروری اعداد حاص نہیں کر سکے، اس کی وجہ سے یہ خواب ادھورا رہ گیا۔ خدا نے مجھے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی طاقت کو تشکیل دینے کا کام کرنے کے لیے چنا ہے۔‘‘

وہیں، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں راجیہ سبھا میں پاس ہونے والا خواتین ریزرویشن بل ابھی زندہ ہے۔ ہماری سی ڈبلیو سی میٹنگ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ خاتون ریزرویشن بل کو پاس کیا جائے۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بھی خواتین ریزرویشن بل کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا۔ ہم خاتون ریزرویشن بل کو پاس کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔‘‘


قبل ازیں، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی خاتون ریزرویشن بل کی حمایت کی۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی پارٹی خواتین ریزرویشن بل کے ساتھ ہے۔ لیکن ایس سی، ایس ٹی/ او بی سی کوٹہ کو یقینی بنایا جائے۔ آبادی کے حساب سے 50 فیصد ریزرویشن ہو تو اچھا ہو گا۔ پہلے ایس سی، ایس ٹی اور اب او بی سی ریزرویشن کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ امید ہے اس بار یہ بل پاس ہو جائے گا۔ میں مرکزی حکومت کی جانب سے خواتین کے ریزرویشن بل کی حمایت کرتی ہوں۔‘‘

غورطلب ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب خواتین ریزرویشن بل ایوان کی میز پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ اہم مسئلہ 1996 سے لے کر اب تک کے 27 سالوں میں متعدد بار پارلیمنٹ میں اٹھایا جا چکا ہے لیکن یہ دونوں ایوانوں میں منظور نہ ہو سکا۔ 2010 میں اسے راجیہ سبھا پاس کیا گیا تھا لیکن یہ لوک سبھا سے پاس نہیں ہو سکا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔