بلقیس بانو نے مجرموں کی رہائی پر کہا ’20 سال پرانا صدمہ مجھ پر پھر قہر بن کر ٹوٹا‘
بلقیس بانو نے کہا کہ جب میں نے سنا کہ 15 اگست 2022 کو ان 11 مجرموں کے رہا کیا جا رہا ہے، جنہوں نے میری پوری زندگی تباہ کر دی تو 20 پرانا صدمہ مجھ پر پھر قہر بن کر ٹوٹا
احمد آباد: بلقیس بانو معاملہ میں گجرات حکومت کی طرف سے 11 قصورواروں کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے پر بلقیس بانو نے کہا کہ جب میں نے سنا کہ 15 اگست 2022 کو ان 11 مجرموں کے رہا کیا جا رہا ہے، جنہوں نے میری پوری زندگی تباہ کر دی تو 20 پرانا صدمہ مجھ پر پھر قہر بن کر ٹوٹا۔ میری آنکھوں کے سامنے میرے پورے خاندان کو ختم کیا۔ میری 3 سالہ بیٹی مجھ سے چھین لی، وہ سب رہا کر دئے گئے۔ اب وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ یہ سننے کے بعد میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں خاموش ہو گئی ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں، کیا ایک عورت کو انصاف دئے گئے انصاف کا اختتام یہی ہے؟ میں نے اس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت پر یقین رکھا۔ میں نے اس نظام پر یقین رکھتا تھا۔ میں آہستہ آہستہ اپنے صدمے کے ساتھ جینا سیکھ رہی تھی۔ لیکن ان 11 مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا ہے اور نظام عدل پر میرا اعتماد متزلزل کر دیا ہے۔
بلقیس بانو نے کہا کہ میرا دکھ اور یہ متزلزل اعتماد اپنے لئے ہی نہیں بلکہ ان تمام خواتین کے لئے ہے، جو انصاف کے لیے عدالتوں میں لڑ رہی ہیں۔ ان مجرموں کی رہائی کے اتنے بڑے اور غیر منصفانہ فیصلے سے پہلے مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔ میری حفاظت اور بحالی کے بارے میں نہیں سوچا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’میں گجرات حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس نقصان دہ فیصلے کو واپس لے اور پرامن طریقے سے، بے خوف ہوکر جینے کا میرا حق واپس کرے۔ میری اور میرے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘‘ یہ بیان بلقیس بانو کی جانب سے ایڈوکیٹ شوبھا نے جاری کیا ہے۔
قبل ازیں، بلقیس کے شوہر یعقوب نے کہا کہ گھر کا ماحول بہت خراب ہے۔ اس فیصلے سے ہم سب دکھی ہیں۔ ہم پہلے ہی خوف کے سائے میں جی رہے تھے لیکن اب مجرموں کی جیل سے رہائی کے بعد خوف مزید بڑھ گیا ہے۔ ہمیں آج تک کوئی سیکورٹی نہیں ملی، ہم اب تک جگہ جگہ بدل بدل کر رہتے ہیں۔ ملزمان کو سزا سنائے جانے کے بعد وہ اور ان کا خاندان سکون سے رہ رہا تھا لیکن اب خوف بڑھ گیا ہے۔ اس حادثے میں ہم نے سب کچھ کھو گنوا دیا تھا۔ ہماری تین سالہ بیٹی کی جان چلی گئی اور بلقیس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا۔
خیال رہے کہ 27 فروری 2002 کو گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس کا کوچ جلا دیا گیا تھا، جس واقعہ میں 59 کار سیوکوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد گجرات میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ فسادات سے بچنے کے لیے بلقیس بانو اپنی بیٹی اور خاندان کے ساتھ گاؤں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔ 3 مارچ 2002 کو 20-30 ہجوم نے تلواروں اور لاٹھیوں سے اس مقام پر حملہ کیا جہاں بلقیس بانو اور ان کے اہل خانہ چھپے ہوئے تھے۔ ہجوم نے بلقیس بانو کی عصمت دری کی۔ بلقیس اس وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ یہی نہیں ان کے خاندان کے 7 افراد کو بھی قتل کر دیا گیا۔ باقی 6 ارکان وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔