’مال مفت، دل بے رحم‘ کی طرح کام کر رہا ہے بہار وقف بورڈ
بہار وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ کمہرار واقع جس صندل پور قبرستان کی زمین پر عمارت زیر تعمیر ہے وہ اس لیے لیز پر دی گئی ہے تاکہ املاک کی حفاظت ہو سکے۔
یوں تو وقف املاک کو مسلم طبقہ کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے جس کی دیکھ بھال کا ذمہ وقف بورڈ کا ہوتا ہے تاکہ ان املاک پر کوئی غیر قانونی قبضہ نہ کر سکے لیکن جب محافظ ہی خود کو لاچار قرار دے تو معاملہ نازک ہو جاتا ہے۔ بہار سنی وقت بورڈ کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے جہاں راجدھانی پٹنہ کے کمہرار واقع موضع صندل پور، پلاٹ نمبر 905، کھاتہ نمبر 888، وقف املاک نمبر 2048 کے 42 ڈسمل یعنی 13 کٹھہ 13 دھور قبر ستان کی زمین کو وقف بورڈ نے عظیم آباد پرنٹرس نامی کمپنی کو 2.5 روپے فی اسکوائر فٹ کی شرح سے 3 کٹھا زمین 3 سال کی لیز پر الاٹ کر دی ۔ الاٹمنٹ کے بعد وہاں پر کمپنی نے عمارت تعمیر کا کام بھی شروع کر دیا اور تعمیر تقریباً مکمل بھی ہوچکی ہے۔حال ہی میں مقامی باشندگان نے جب قبرستان پر ہو رہی تعمیر کی مخالفت کی تو معاملہ نے طول پکڑ لیا۔
میڈیا نے جب اس معاملہ کی تہہ میں جانے کی کوشش کی تو سندل پور قبرستان کی سابق کمیٹی کے رکن رہے مہتاب علی عرف راجا نے سیدھے طور پر بورڈ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ راجا کے مطابق بورڈ کے چیر مین محمد ارشاد اللہ نے ملی بھگت کرکے ایک اردو میڈیا کمپنی ’ہمارا سماج‘ کو غیر قانونی طور سے عمارت تعمیر کا اختیار دے دیا۔ راجا نے اس معاملہ میں قبرستان کی کمیٹی پر بھی الزام عائد کیا۔ ان کے مطابق موجودہ کمیٹی کے سکریٹری محمد علی عرف چاند بھی اس گورکھ دھندے میں شامل ہیں۔ دوسری طرف جب اس الزام کے تعلق سے محمد علی عرف چاند سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے راجا کے الزامات کو خارج کر دیا۔ حالانکہ چاند نے بھی اس معاملہ میں وقف بورڈ کو ہی نشانہ پر لیا۔ چاند کے مطابق یہ زمین طویل مدت سے تنازعات میں گھری ہے۔ اس سے قبل سوئی کی مسجد، پٹنہ شہر رہائشی محمد سمیع اس کو فرخت کرنے کی کوشش میں مصروف تھے۔ چاند کے مطابق زمین کو لے کر تمام ہنگامہ کے باوجود قبرستان کمیٹی خاموش رہی جس کے بعد اسے تحلیل کرکے بورڈ نے نئی کمیٹی تشکیل دی اور انہیں سکریٹری مقرر کیا۔ چاند کے مطابق بورڈ نے انہیں بھی دھوکے میں رکھا اور جب کمیٹی نے معاملہ سنبھال لیا تو بغیر بتائے ہی زمین کو میڈیا کمپنی کو دے دیا گیا۔ چاند کے مطابق بورڈ نے قبرستان کی چہاردیواری کرنے کی بات کہی تھی اور اس کے لئے فنڈ بھی الاٹ کر دیا گیا تھا لیکن بورڈ کے چیر مین نے قبرستان کی جگہ کو میڈیا کمپنی کو لیز پر دے دیا۔ ان کے مطابق اس معاملہ میں لیز لینے والی کمپنی کے نزدیکی ایک جے ڈی یو کے رکن اسمبلی نے اپنے ہتھیار بند لوگوں کے ساتھ آ کر چیر مین کی مدد کی اور میڈیا کمپنی کو زمین پر قبضہ کروا دیا۔ چاند نے کہا کہ وہ اس معاملہ کو لے کر ہائی کورٹ تک جائیں گے۔
ادھر جب قبرستان کی زمین پر تعمیری کام کے حوالہ سے میڈیا کمپنی کے مالک خالد انور سے بات کی گئی تو انہوں نے مہتاب علی عرف راجا اور محمد علی عرف چاند سمیت تمام مخالفین کو زمین مافیہ قرار دیا۔ خالد کے مطابق یہ زمین ان کے اخبار ہمارا سماج کو نہیں بلکہ عظیم آباد پرنٹرس کو تمام قانونی عمل پورا کرنے کے بعد لیز پر دی گئی ہے۔ ان کے مطابق جہاں ان کی کمپنی کی عمارت تعمیر ہو رہی ہے اس زمین پر پہلے سے ہی ایک کباڑی نے قبضہ کیا ہوا ہے اور وہاں کوئی قبربھی موجود نہیں ہے۔ قبر یں تعمیری مقام سے آگے ہیں اس جگہ کو ویسے ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ خالد کے مطابق انہوں نے یہ جگہ کوئی سستےمیں نہیں لی بلکہ اس کی تعمیر میں انہیں لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ ان کے مطابق انہوں نے تو یہ زمین اس لئے لی ہے تاکہ قوم کی املاک زمین مافیاؤں کی بندر باٹ کی بھینٹ نہ چڑھ جائے اور بورڈ کی آمدنی بھی ہو۔ خالد نے کہا کہ انہوں نے تو قوم کی بھلائی کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا لیکن اب یہ ان کے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے۔
دریں اثنا اس معاملہ پر بہار وقف بورڈ کے چیر مین محمد ارشاد اللہ سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے خود کو اسپتال میں بھرتی بتایا اور کہا کہ دو چار دن کے بعد بات کریں۔ اور جب ان سے کہا گیا کہ سندل پور معاملہ پر ضروری بات کرنی ہے تو انہوں نے بغیر کچھ کہے فون کاٹ دیا۔ چیرمین سے جواب نہ ملنے کے بعد جب بورڈ کے سی ای او نوشاد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملہ میں لیپا پوتی کی کوشش کی۔ انہوں نے قبرستان کے طویل مدت سے استعمال میں نہ ہونے کی بات کہہ کر کہا کہ قبرستان کی زمین بورڈ کے ہاتھ سے نکلتی جا رہی تھی لہٰذا اسے ایک کمپنی کو لیز پر دے دیا گیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ املاک کو بچانے کے لئے حد بندی بھی تو کی جا سکتی تھی ؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حد بندی کی بات چل رہی تھی اور اس ضمن میں فنڈ بھی جاری کر دیا گیا تھا لیکن بورڈ نے اسے لیز پر دینے کا فیصلہ کر لیا۔ سی ای او نے صاف طور پر بتایا کہ پوری 42 ڈسمل زمین قبرستان کے نام سے ہی رجسٹرڈ ہے۔ اب سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ زمین قبرستان کے نام رجسٹرڈ ہے تو بورڈ کو ایسی کیا ضرورت آن پڑ ی کہ اس کی حد بندی نہ کر کے اورمیت دفن کرنے کی پہل نہ کرنے کی بجائے اسے لیز پر دے دی گئی ایسے تمام سوالات کا جواب شاید بورڈ کے چیر مین دینا نہیں چاہتے اور انہوں نے اس معاملہ پر میڈیا سے بات کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی۔
غورطلب ہے کہ سندل پور قبرستان کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے اوراب کئی سماجی تنظیمیں بھی اس پر اعتراض ظاہر کر رہی ہیں۔ اسی ضمن میں پٹنہ شہر کے شہید بھگت سنگھ چوک پر چیر مین کا پُتلا بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔