اورنگ آباد میں دفعہ 144 کے باوجود تشدد اور آتش زدگی، کرفیو نافذ
بہار کے اورنگ آباد میں رام نومی جلوس کے دوران شروع ہوا تشدد آج بھی جاری ہے۔ دفعہ 144 کے باوجود شرپسندوں کے ذریعہ پتھراؤ اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا۔
25 مارچ کو رام نومی جلوس کے دوران بہار کے اورنگ آباد میں جو کشیدگی پیدا ہوئی تھی اس میں آج ایک بار پھر اضافہ ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی شرپسندوں کے ذریعہ اقلیتی طبقہ کے گھروں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع ہو گیا۔ دفعہ 144 لگائے جانے کے باوجود شرپسندوں کی شرپسندی میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی اور انھوں نے علاقے میں جم کر ہنگامہ کیا۔ شہر کے اسلام ٹولی چوک پر ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے مسلم مخالف نعرے لگائے اور خوب پتھر بازی کی۔ اقلیتی طبقہ کے گھروں پر حملے اور ان کی دکانوں کو نذرِ آتش کرنے کا معاملہ بڑھنے اور حالات قابو سے باہر دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق شہر کے مرکز میں واقع جامع مسجد پر پتھراؤ کیا گیا اور جلوس نے فاروقی محلہ سے گھسنے کی کوشش کی۔ اس سبب سے علاقے میں بھگدڑ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اقلیتی طبقہ ان واقعات کے سبب خوف کے عالم میں ہے اور خود کو گھروں میں قید رکھنے میں ہی عافیت سمجھ رہا ہے۔
اورنگ آباد میں کشیدہ حالات سے متعلق خبر رساں ادارہ یو این آئی کے مطابق حساس مقامات پر نظر رکھنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ کی قیادت میں اضافی پولیس فورسز کو تعینات کردیا گیا ہے۔ اہم چوک اور چوراہوں پر سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ صورتحال کشیدہ لیکن کنٹرول میں بتائی جارہی ہے۔
ضلع مجسٹریٹ راہل رانجن مہیوال نے اس سلسلے میں بتایا کہ شرپسندوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے اور امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے علاوہ کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس سے قبل 25 مارچ کی شام رام نومی کے جلوس کے دوران بھی کافی تشدد ہوا تھا۔ جلوس کے پیچھے پیچھے 300 سے 400 موٹر سائیکل سوار لوگ پیشانی پر بھگوا پٹی باندھے اور ہاتھوں میں تلوار لیے نواڈیہہ محلے میں داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران انھوں نے قابل اعتراض نعرے بھی لگائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رام نومی پر جل اٹھا اورنگ آباد، پولس کا کردار مشتبہ
مقامی لوگوں نے اس سلسلے میں کہا کہ جب شر پسند عناصر کے عمل پر اعتراض ظاہر کیا گیا تو ماحول کشیدہ ہو گیا۔ دونوں فریقوں کے درمیان پتھر بازی ہوئی۔ اس کے بعد جلوس میں شامل لوگوں نے محلے کے باہر واقع عنایت مسجد پر بھی پتھربازی کی۔ جلوس میں شامل سینکڑوں کی تعداد میں لوگ پاس کے کلامی محلے میں گھس گئے۔ ان لوگوں نے وہاں موجود لوگوں کو پتھروں اور ہاکی اسٹک سے مارنا شروع کر دیا۔ اس درمیان جلوس کا ایک حصہ نواڈیہہ محلے سے آگے اَدری ندی کے پاس واقع مسلمانوں کی عیدگاہ اور قبرستان میں جا گھسا اور وہاں بھی خوب توڑ پھوڑ کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔