بنگلہ دیش بحران سے متاثر ہوئے بہار کے بازار، ریڈی میڈ گارمنٹس کی تجارت پر پڑا اثر
بنگلہ دیش میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا اثر بہار کے کاروبار پر بھی پڑنا شروع ہو گیا ہے اور سیمانچل کے ریڈی میڈ، گامچھا، لنگی اور کاٹن ٹیکسٹائل کا کاروبار پر متاثر ہوا ہے
پٹنہ: بنگلہ دیش میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا اثر بہار کے کاروبار پر بھی پڑنا شروع ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے بحران کا اثر بہار بالخصوص سیمانچل کے ریڈی میڈ، گامچھا، لنگی اور کاٹن ٹیکسٹائل کے کاروبار پر نظر آنے لگا ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی بازار بھی اس سے متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ میں بھاگلپور اور مظفر پور کے تاجروں کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ اگر یہ صورتحال جلد بہتر نہیں ہوتی ہے تو دسہرہ، دیوالی اور چھٹھ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ سلک سٹی بھاگلپور میں 'پلینٹ فیشن' کے اسٹور مینیجر منیش کمار نے کہا کہ اس بحران سے مستقبل میں فائدہ ہو سکتا ہے لیکن فی الحال یہ صرف ایک مسئلہ ہے۔
زیادہ تر اعلیٰ برانڈ کمپنیاں اپنی پینٹ شرٹ کا کام صرف بنگلہ دیش سے کرواتی ہیں۔ درگا پوجا آنے والی ہے، اس کی وجہ سے پریشانی بڑھے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ضرورت پڑنے پر چھوٹے تاجر فوری طور پر بنگلہ دیش سے سامان لاتے ہیں۔
آرڈر کرنے کے بعد سامان ایک ہفتے کے اندر حاصل ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو مزید مسائل کا سامنا ہے۔ کچھ لوگوں کے آرڈر پھنس گئے ہیں۔ آرڈر کے لیے دی گئی ایڈوانس کی رقم بھی اٹک گئی ہے۔ تاجروں کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش میں مزدوری سستی ہونے کی وجہ سے ریڈی میڈ کپڑے وہاں سے سستے داموں تیار کر کے بھیجے جاتے ہیں۔
ہندوستانی بازار میں اس کی خوب فروخت ہوتی ہے۔ اگر وہاں کی حکومت نے کچھ دنوں تک کنٹرول نہ کیا تو مظفر پور اور بھاگلپور سمیت ہندوستانی کاروبار متاثر ہوگا۔ اس سے سوتی کپڑوں، لنگی اور گامچھے کی تجارت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا، بھاگلپور چیمبر آف کامرس کے صدر سنجیو کمار اسے مثبت بھی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس وقت بنگلہ دیش سے بڑی مقدار میں ریڈی میڈ اشیاء کی تجارت ہوتی ہے لیکن یہ ملک کے اندر بہت ہی کئی علاقوں میں اس طرح کے کپڑے تیار ہوتے ہیں۔ ایسے میں ان علاقوں پر لوگوں کا انحصار بڑھے گا اور تجارت میں اضافہ ہوگا۔
اس کا اثر مظفر پور کے مچھلی بازار پر بھی نظر آرہا ہے۔ بنگلہ دیش سے آنے والی مچھلیاں بازار تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔ مچھلی کے تاجر محمد رضوان ہاوڑہ میں رہ کر مچھلی کا کاروبار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے بنگلہ دیش سے ٹینگرا، بھیٹکی، پالدا، پومفریٹ سمیت مختلف اقسام کی مچھلیاں بازار میں آتی تھیں لیکن اب یہ مچھلیاں نہیں آ رہی ہیں اور جو مچھلیاں آ رہی ہیں وہ بھی خراب ہو رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔