بہار: والد عدالت میں تھے چپراسی، بیٹی بن گئی جج، مبارکباد دینے والوں کی لگی لائن

جج بننے والی ارچنا کا کہنا ہے کہ والد گوری نندن کسی نہ کسی جج کا ’ٹہل‘ بجاتے تھے، جو بچپن میں انھیں اچھا نہیں لگتا تھا۔ اسکولی تعلیم کے دوران ہی اس چپراسی کوارٹر میں جج بننے کا عزم کیا جو آج پورا ہوا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کہتے ہیں کہ اگر ہدف حاصل کرنے کے تئیں جذبہ و جنون ہو اور سخت محنت بھی کی جائے تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ عدالت میں چپراسی کی ملازمت کرنے والے گوری نندن کی بیٹی ارچنا نے بھی کچھ ایسا ہی کر دکھایا۔ ارچنا نے اپنے والد کے سرکاری جھوپڑی نما کوارٹر میں ہی جج بننے کا خواب دیکھا تھا اور آج اس کا خواب پورا ہو گیا۔ ارچنا کو حالانکہ اس بات کا افسوس ہے کہ اس خوشی کے موقع پر ان کے والد موجود نہیں ہیں۔

ارچنا نے کہا کہ ’’والد گوری نندن روزانہ کسی نہ کسی جج کا ’ٹہل‘ بجاتے تھے، جو بچپن میں ایک بچے کو اچھا نہیں لگتا تھا۔ اس لیے اسکولی تعلیم کے دوران ہی میں نے اس چپراسی کوارٹر میں جج بننے کا عزم لیا تھا اور آج بھگوان نے اس عزم کو پورا کر دیا ہے۔‘‘ ارچنا کہتی ہیں کہ ’’خواب تو جج بننے کا دیکھ لیا تھا، لیکن اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں ہونے کے باوجود میں نے حوصلہ رکھا اور آج میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔‘‘


پٹنہ کے کنکڑ باغ کی رہنے والی ارچنا کا بہار جیوڈیشیل سروس مقابلہ جاتی امتحان میں سلیکشن ہوا ہے۔ عام فیملی میں پیدا ہوئی ارچنا کے والد گوری نندن سارن ضلع کے سونپور سول کورٹ میں چپراسی عہدہ پر تھے۔ ارچنا نے شاستری نگر ہائی اسکول سے 12ویں اور پٹنہ یونیورسٹی سے آگے کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد شاستری نگر ہائی اسکول میں وہ طلبا کو کمپیوٹر سکھانے لگیں۔ اسی درمیان ارچنا کی شادی ہو گئی۔

ارچنا کہتی ہیں کہ شادی کے بعد انھیں لگا کہ اب ان کا خواب پورا نہیں ہو پائے گا۔ لیکن حالات نے کروٹ بدلی اور ارچنا پونے یونیورسٹی پہنچ گئیں جہاں سے انھوں نے ایل ایل بی کی پڑھائی کی۔ اس کے بعد انھیں پھر پٹنہ واپس آنا پڑا، لیکن انھوں نے اپنی ضد نہیں چھوڑی تھی۔ سال 2014 میں انھوں نے بی ایم ٹی لا کالج پورنیہ سے ایل ایل ایم کیا۔


ارچنا نے اپنی دوسری کوشش میں بہار میں جیوڈیشیل سروس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جج بننے کا خواب تب دیکھا تھا جب میں سونپور جج کوٹھی میں ایک چھوٹے سے کمرے میں فیملی کے ساتھ رہتی تھی۔ چھوٹے سے کمرے سے میں نے جج بننے کا خواب دیکھا جو آج پورا ہوا ہے۔‘‘

ارچنا بتاتی ہیں کہ انھوں نے پانچ سال کے بیٹے کے ساتھ دہلی میں پڑھائی بھی کی اور کوچنگ بھی چلائی، لیکن اپنے خواب کو ہمیشہ سامنے رکھا۔ وہ کہتی ہیں کہ ہر کام میں مشکلیں آتی ہیں لیکن حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہیے اور اپنی ضد پوری کرنی چاہیے۔ انھوں نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ شوہر راجیو رنجن پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال میں کلرک کے عہدہ پر کام کر رہے ہیں، اور ان کا تعاون ہر وقت ملا۔ ارچنا جذباتی انداز میں کہتی ہیں کہ ’’کل جو لوگ مجھے طرح طرح کے طعنے دیتے تھے، آج اس کامیابی کے بعد مبارکباد دے رہے ہیں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے۔‘‘


ارچنا کا کہنا ہے کہ والد کی موت کے بعد تو زندگی کی گاڑی ہی پٹری سے اتر گئی تھی۔ اس وقت ان کی ماں نے انھیں ہر موڑ پر ساتھ دیا۔ انھیں فیملی کے علاوہ کئی خیر خواہوں کا بھی تعاون ملا، جن کا وہ شکر ادا کرنا نہیں بھولتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Dec 2019, 4:11 PM