بہار: کتاب کے بغیر امتحان، سپریم کورٹ نے نتیش حکومت کو پھٹکار لگائی
بہار میں تعلیم کا معیار دن بہ دن گرتا جا رہا ہے اور اس جانب نتیش حکومت ذرا بھی توجہ نہیں دے رہی۔ ریاستی حکومت کی بے حسی سے سپریم کورٹ حیران ہے اور اس سلسلے میں سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فوراً ضروری قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔ دراصل معاملہ بہار کے دو کروڑ اسکولی بچوں کی تعلیم سے متعلق ہے۔ ان کی پڑھائی شروع ہوئے چھ مہینے گزر چکے ہیں اس کے باوجود انھیں نہ تو نصاب تعلیم سے متعارف کرایا گیا ہے اور نہ ہی کتابیں ہی دستیاب کرائی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بہار حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت اور ہندوستان پیپر کارپوریشن لمیٹڈ کو بھی فریق کار بنایا ہے۔ عدالت نے بہار حکومت کی اس بڑی لاپروائی پر نوٹس لیتے ہوئے پٹنہ ہائی کورٹ کو مرکزی حکومت اور ایچ پی سی ایل کو فریق بنانے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سلسلے میں رواں سال پٹنہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی جس میں اسکولی بچوں کو کتاب نہیں ملنے کی بات کہی گئی تھی۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور ہندوستان پیپر کارپوریشن لمیٹڈ کو فریق کار ماننے سے منع کر دیا تھا۔ لیکن عرضی دہندہ آنند کوشل معاملے کو سپریم کورٹ لے کر پہنچ گئے اور دونوں کو فریق کار بنانے کی درخواست کی جسے سپریم کورٹ نے آج قبول کرتے ہوئے ہائی کورٹ کو ہدایت دی اور کہا کہ بچوں کی تعلیم سے متعلق کوئی لاپروائی ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ بہار کے 73 ہزار اسکولوں میں پڑھنے والے تقریباً دو کروڑ بچے بغیر کتاب کے پڑھائی کر رہے ہیں۔ اس درمیان ان کا سہ ماہی امتحان بھی لیا گیا۔ اسکولی بچوں کو کتاب دستیاب کرانے کی ذمہ داری ’بہار شکشا پریوجنا‘ کی ہے۔ لیکن اس کا کہنا ہے کہ اسے ہندوستان پیپر کارپوریشن کے ذریعہ کاغذ دستیاب نہیں کرایا گیا۔ نتیجہ کار عرضی دہندہ نے ایچ پی سی ایل اور ساتھ میں مرکزی حکومت کا ادارہ ہونے کے سبب مرکزی حکومت کو فریق بنانے کے لیے عرضی داخل کی تھی۔
عرضی دہندہ آنند کوشل نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ پورے بہار میں حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے بچے بغیر کتاب کے پڑھ رہے ہیں اور سہ ماہی امتحان اسی حالت میں دینے کے لیے مجبور ہیں۔ جب تک حکومت بچوں کو کتاب جیسی بنیادی سہولت دینے کا انتظام نہیں کرے گی تب تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہی حالت رہی تو بچوں کا مستقبل اور پھر ملک کا مستقبل بھی تاریک ہو جائے گا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔