بہار: مظفر پور کے ایک ہوٹل سے ای وی ایم برآمد، سیکورٹی میں لاپروائی ظاہر
ڈی ایم کا کہنا ہے کہ سیکٹر افسر کو کچھ زائد ای وی ایم رکھنے کے لیے دی گئی تھیں تاکہ مشینیں خراب ہوں تو بدلی جا سکیں۔ ای وی ایم بدلنے کے بعد 2 بیلٹنگ یونٹ، 1 کنٹرول یونٹ اور 2وی وی پیٹ کار میں رہ گئیں۔
بہار میں ووٹنگ کے دوران انتخابی کمیشن پر ای وی ایم کی سیکورٹی میں لاپروائی برتنے کا الزام لگا ہے۔ مظفر پور کے ایک ہوٹل سے ای وی ایم برآمد ہوئی ہیں۔ خبروں کے مطابق مظفر پور شہر کے بوتھ نمبر 180 کے پاس ایک ہوٹل سے کچھ لوگ ای وی ایم لے کر نکل رہے تھے۔ اس کی خبر مقامی لوگوں نے پولس کو دے دی۔
اس پورے معاملے میں ضلع مجسٹریٹ کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ سیکٹر افسر کو کچھ اضافی ای وی ایم رکھنے کے لیے دی گئی تھیں تاکہ اگر کہیں مشینیں خراب ہوں تو بدلی جا سکیں۔ انھوں نے بتایا کہ ای وی ایم بدلنے کے بعد دو بیلٹنگ یونٹ، ایک کنٹرول یونٹ اور دو وی وی پیٹ کار میں چھوٹ گئی تھیں۔
اس پورے معاملے کو کچھ لوگ لاپروائی قرار دے رہے ہیں اور ای وی ایم کے کسٹوڈین سیکٹر مجسٹریٹ اودھیش کمار کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹس میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ آخر یہ مشینیں ہوٹل کے کمرے تک کس طرح پہنچ گئیں۔
ہوٹل کے کمرے سے جس طرح ای وی ایم برآمد ہوئی ہے، اس نے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ سوال یہ کہ آخر افسر نے ان الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو کار میں کیسے چھوڑ دیا۔ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب ای وی ایم کی سیکورٹی میں لاپروائی کا الزام عائد کیا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی کئی بار لوگ ان مشینوں کی سیکورٹی میں لاپروائی اور خامی کی بات کہہ چکے ہیں۔
قابل غور ہے کہ 25 اپریل کو گوا میں کانگریس نے انتخابی افسران کے ذریعہ ای وی ایم کو لے کر لاپروائی برتنے پر سوال کھڑے کیے تھے۔ کانگریس کا کہنا تھا کہ انتخابی افسران نے ای وی ایم کو ووٹنگ مراکز سے ریاست کے کئی متعلقہ اضلاع میں اسٹرانگ روم لے جانے میں بہت زیادہ تاخیر کی۔ کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس دوران مشینوں کی سیکورٹی میں سیندھ لگائی گئی تھی۔
کانگریس کے ترجمان سنیل کوتھنکر نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ ’’الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو اسٹرانگ روم لے جانے میں جس طرح کی لاپروائی کا مظاہرہ کیا، اسے دیکھ کر ہم حیران اور ششدر ہیں۔ خاص طور سے شمالی گوا میں، جہاں ای وی ایم بدھ شام کو اسٹرانگ روم میں پہنچا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔