بہار: نتیش کمار کے سُشاسن میں اغوا کاروبار تین گنا بڑھا، ڈکیتی اور قتل میں بھی اضافہ
نتیش راج کے صرف گزشتہ 10 سال کے اعداد و شمار پر غور کریں تو 2009 سے 2019 کے درمیان بہار میں قتل معاملوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس درمیان ڈکیتی کے معاملوں میں بھی 48 فیصد اضافہ ہوا۔
بہار اسمبلی انتخاب کے پیش نظر لگاتار ریلی کر رہے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے ہر جلسہ میں سُشاسن کی بات کر رہے ہیں اور اسٹیج سے لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ان سے پہلے کے لالو راج میں جرائم کا بول بالا تھا، جسے ان کی حکومت نے ختم کر دیا ہے۔ لیکن مختلف سرکاری ذرائع سے حاصل اعداد و شمار پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ بہار میں نتیش کمار کی حکومت آنے کے بعد سے ریاست میں اغوا کاروبار میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں، قتل کی کوشش کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔
ہندی نیوز پورٹل 'جن ستّا' کی خبر کے مطابق نتیش راج کے صرف گزشتہ 10 سال کے اعداد و شمار پر غور کریں تو 2009 سے 2019 کے درمیان بہار میں قتل کے معاملوں میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ قتل کی کوشش کے معاملوں کی تعداد 2004 کے مقابلے میں 2019 میں 148 فیصد زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں سُشاسن راج کے اس دور میں اغوا کے معاملوں میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔
مختلف سرکاری ذرائع سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2004 سے 2019 کے درمیان بہار میں اغوا کے معاملوں میں 214 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ ان میں سے صرف 20 فیصد معاملے ہی سنجیدہ طور کے تھے۔ وہیں 2009 اور 2019 کے درمیان ڈکیتی کے معاملوں میں بھی 48 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح چوری، چھینا جھپٹی اور رنگداری جیسے معاملوں میں بھی نتیش راج کا ریکارڈ کوئی خاص اچھا نہیں ہے۔
جرائم کے ان اعداد و شمار کے پیچھے پولس فورس کی کمی ایک بڑی وجہ مانی جاتی ہے۔ لالو پرساد کے دور میں جہاں تھانوں میں پولس اہلکاروں کی زبردست کمی تھی، وہیں نتیش راج میں بھی بہار پولس میں خالی عہدوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ نتیش حکومت میں 2009 میں جہاں پولس فورس میں 30 فیصد عہدہ خالی تھے، وہیں 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 38 فیصد ہو گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔