بہار: مہاویر اکھاڑہ کے جلوس میں فرقہ وارانہ تشدد، پولیس نے 70 سالہ بزرگ اور نابالغ کو کیا گرفتار!

رپورٹ کے مطابق جلوس میں شامل لوگ زعفرانی لباس میں ملبوس اور مبینہ طور پر لاٹھیوں سے لیس تھے، جب یہ جلوس مسجد کے پاس سے گزرا تو فرقہ وارانہ نعرے لگاتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی گئی

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کے سیوان ضلع میں مہاویر اکھاڑہ کے جلوس کے دوران ہونے والی فرقہ وارانہ تصادم آرائی کے بعد پولیس نے ایک 70 سالہ بزرگ اور ایک نابالغ کو بھی گرفتار کر لیا۔ بہار پولیس پر اس معاملہ میں تنقید کی جا رہی ہے۔ بچے کی عمر 12-13 سال کی بتائی جا رہی ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ تو یہاں تک دعویٰ کر رہے ہیں کہ بچے کی عمر 8 سال کے قریب ہے۔ تاہم، ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ بچے کی عمر 14-15 سال ہے۔

رپورٹ کے مطابق جلوس جب ایک مسجد کے پاس سے گزر رہا تھا تو اس میں شامل بھگوا دھاری افراد نے جو مبینہ طور پر لاٹھی ڈنڈون سے لیس تھے، فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز نعرے لگانے شروع کر دئے۔ بڑہریا قصبہ کے پرانی بازار میں پیش آنے والے اس واقعہ کے دوران دو گروپ آمنے سامنے آ گئے اور پتھربازی کی جانی لگی۔


’دی پرنٹ‘ نے ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ دی ہے کہ جلوس میں شامل لوگوں نے ایک چھوٹی دکان کو بھی نذر آتش کر دیا۔ واقعہ کی ویڈیو میں ہندوتوا کارکنوں کو پتھربازی کرتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ تشدد برپا کرنے والے افراد دائیں بازو کی کس تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے اس واقعہ کے بعد متعدد لوگوں گرفتار کر لیا، جن میں ایک 70 سالہ بزرگ اور ایک نابالغ بھی شامل ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیوان پولیس نے واقعہ کے تعلق سے 25 مسلمانوں اور 10 ہندوؤں سمیت کل 35 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور 20 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔


پولیس نے جس 70 سالہ بزرگ اور نابالغ کو گرفتار کیا ہے وہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور تصام سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اے بی پی نیوز کے مطابق سیوان کے ایس پی شیلیش کمار سنہا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک بچے کو جیل بھیجا گیا ہے۔ ایس پی نے کہا کہ بچے کی عمر معلوم نہیں لیکن 14-15 سال کا بچہ ہے جسے جیل بھیجا گیا ہے۔ یہ سوال کرنے سے قبل ہی کہ ایک بچے کو جیل کس طرح بھیجا جا سکتا ہے، ایس پہی نے فون رکھ دیا اور اس کے بعد کئی مرتبہ کال کرنے پر بھی ریسیو نہیں کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔