بہار: اسکولی بچوں سے بھری کشتی دریا میں غرقآب، 20 کو بچا لیا گیا، 10 لاپتہ
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بینی آباد او پی علاقہ کے مدھور پٹی گھاٹ کے قریب پیش آیا۔ کشتی میں نویں اور دسویں جماعت کے بچے سوار تھے۔ کشتی پر بچوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی موجود تھے
مظفر پور: بہار کے مظفر پور میں جمعرات (14 ستمبر) کی صبح اسکولی بچوں سے بھری کشتی باگمتی ندی میں ڈوب گئی۔ مقامی لوگوں کی مدد سے 20 کے قریب بچوں کو باہر نکالا گیا ہے، جن میں سے کچھ نے تیر کر اپنی جان بچائی۔ جبکہ تقریباً 10 بچے اب بھی لاپتہ ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کشتی میں 30 کے قریب بچے سوار تھے۔ تاہم ابھی تک کوئی بھی واضح اعداد و شمار کے بارے میں کچھ نہیں کہہ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بینی آباد او پی علاقہ کے مدھور پٹی گھاٹ کے قریب پیش آیا۔ لاپتہ بچوں کی تلاش جاری ہے۔ ایس ڈی آر ایف کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی ہے۔ مقامی غوطہ خور بھی بچوں کی تلاش کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کشتی پر کچھ خواتین بھی سوار تھیں، تاہم ابھی تک اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ واقعے کے حوالے سے ملاح نے بتایا کہ وہ کشتی پر لوگوں کو لا رہا تھا کہ اچانک رسی ٹوٹنے سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ملاح کے مطابق جہاز میں تقریباً 30 افراد سوار تھے۔ اس نے کہا کہ اب بھی کئی لوگ لاپتہ ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق کشتی پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے دوبی ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے ڈی ایس پی ایسٹ شہریار اختر کا کہنا تھا کہ ’’پورے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کشتی میں تقریباً 25 سے 30 افراد سوار تھے۔ کشتی پر کتنے افراد سوار تھے یہ سب کے گھر والوں کے آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔ تقریباً 20 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔‘‘‘
مقامی لوگوں نے بتایا کہ کشتی پر نویں اور دسویں جماعت کے بچے سوار تھے۔ بچوں کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے۔ بتایا گیا کہ اس طرف سے دوسری طرف جانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ کشتی ہی سہارا ہے۔ واقعہ کے بعد موقع پر کہرام مچ گیا۔ بتایا گیا کہ کشتی کے ذریعے سفر کرنا شارٹ کٹ راستہ ہے، اس لیے لوگ زیادہ تر کشتی سے سفر کرتے ہیں۔
اس واقعہ پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ڈی ایم کو اس کی جانچ کرنے کو کہا گیا ہے۔ جو بھی خاندان اس واقعے سے متاثر ہوا ہے اس کی مدد کی جائے گی۔ خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار مظفر پور گئے ہوئے تھے۔ انہیں یہاں وااقع ایس کے ایم سی ایچ میں نو تعمیر شدہ پیکو وارڈ کا افتتاح ہونا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔