بہار: سشیل مودی کو حاشیہ پر رکھ کر بی جے پی کتنے نشانے لگا رہی ہے؟
سشیل مودی کی رخصت کے بعد مانا جا رہا ہے کہ مرکزی قیادت اب حکومت اور پارٹی کو اپنے طریقہ سے چلائے گی، ساتھ ہی پارٹی میں بھوپندر یادو اور نتیانند رائے کی جوڑی کا بھی غلبہ رہے گا
پٹنہ: بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی قیادت بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور ریاست کے پارٹی کے سینئر رہنما سشیل مودی کو حاشیہ پر کیوں رکھنا چاہتی ہے؟ پچھلے تین دن کے واقعات سے یہ بات واضح ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت سشیل مودی ہی نہیں دوسرے بھی اہم لیڈران کو، جن میں پریم کمار، نند کشور یادو اور ونود نارائن جھا شامل ہیں، انہیں حکومت سے علیحدہ رکھنا چاہتی ہے۔ لہذا ایک ایسے شخص کو براہ راست نائب وزیر اعلی بنایا گیا ہے جن کے پاس وزارتی تجربہ بھی نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ بی جے پی اپنے تمام سینئر لیڈران کو حاشیہ پر رکھ کر نئے لوگوں کو موقع کیوں دے رہی ہے؟ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں اس سوال کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سب سے پہلے اتوار کے روز بی جے پی کی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ہوئی، جس میں کوئی لیڈر منتخب نہیں ہوا اور تمام اراکین اسمبلی مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا انتظار کرتے رہے۔ وہ آئے لیکن سیدھے ریاستی گیسٹ ہاؤس گئے اور وہاں سے سشیل مودی کے لئے یہ فرمان جاری کر دیا کہ آپ کو یہ اعلان کرنا ہے کہ تار کشور پرساد کو قانون ساز پارٹی کا قائد اور رینو دیوی کو نائب قائد منتخب کیا گیا ہے۔ اصولاً یہ اعلان بی جے پی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں ہونا چاہئے تھا لیکن جیسے ہی سب نتیش کمار کی رہائش گاہ پر این ڈی اے قانون ساز پارٹی کے اجلاس کے لئے جمع ہوئے، سشیل مودی نے وہاں اعلان کیا اور بعد میں بجھے دل سے ٹویٹ کیا، جبکہ ان کے عملہ کا بھی یہی خیال تھا کہ قائد اور نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی ہی رہیں گے۔
اس کے بعد نہ تو سشیل مودی نہ تو نتیش کمار کے ساتھ گورنر کے یہاں حکومت سازی کا دعوی پیش کرنے گئے اور نہ ہی انہیں پارٹی کی حکومت کی تشکیل سے متعلق کسی میٹنگ میں مدعو کیا گیا۔ حد تو اس وقت ہو گئی جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پیر کے روز شام حلف اٹھانے کے بعد کچھ رہنماؤں کے ساتھ پٹنہ کے ایک ہوٹل میں چند گھنٹوں کے لئے بیٹھے رہے، لیکن سشیل مودی کو وہاں بھی مدعو نہیں کیا گیا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت سشیل مودی کے ساتھ اس طرح کا توہین آمیز سلوک کیوں کر رہی ہے؟ ماہرین کے مطابق اس کا واحد جواب یہ ہے کہ بی جے پی کو اب بہار میں نتیش کمار سے ہمدردی رکھنے والے قائد کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ جب تک نتیش کمار کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار نہیں کیا جاتا، تب تک وہ اقتدار کو اپنی جھولی میں ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ سشیل مودی مخالف رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہر روز ٹویٹ کر کے اور بیانات دے کر انہوں نے بی جے پی کو نتیش کے قدموں پر لا دیا تھا، جس کی وجہ سے کارکنوں میں جوش کی کمی اور ناراضگی دیکھی جا سکتی ہے۔
وہیں، سشیل مودی کے حامیوں کے مطابق چاہے وہ لالو رابڑی راج ہو یا عظیم اتحاد کی حکومت اگر سشیل مودی لگاتار بدعنوانی کے خلاف تحریک نہ چلاتے تو یہ حکومتیں زوال پزیر نہیں ہوتیں۔ دوسرے، انتخابات کے درمیان وہ کورونا سے شفایاب ہونے کے بعد براہ راست انتخابی مہم میں شامل ہو گئے، دوسرے کسی بھی رہنما کی طرف سے ایسی کوئی مثال پیش نہیں کی اور نتیش کمار کے ساتھ اتنے تضادات کے باوجود اتحاد کا برقرار رہنا سشیل مودی ہی کی بدولت ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ سیاست میں ان سے جونیئر دیویندر فڑنویس اب ان کے سیاسی مستقبل کے بارے بیان دے رہے ہیں۔
سشیل مودی کی رخصتی کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ مرکزی قیادت اب حکومت اور پارٹی کو منمانے طریقہ سے چلائے گی، علاوہ ازیں، بہار میں اب بھوپندر یادو اور نتیانند رائے کی جوڑی کا سکہ چگے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔