اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت میں ہفتہ کو بہار بند کا اعلان، کئی پارٹیوں کی حمایت حاصل

فوج میں بھرتی کے لیے لانچ نئی اسکیم اگنی پتھ کو واپس لینے کے مطالبہ پر بہار کی کئی طلبا تنظیموں نے 18 جون یعنی ہفتہ کو یک روزہ بہار بند کا اعلان کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

فوج میں بھرتی کے لیے لانچ نئی اسکیم اگنی پتھ کو واپس لینے کے مطالبہ پر بہار کی کئی طلبا تنظیموں نے 18 جون یعنی ہفتہ کو یک روزہ بہار بند کا اعلان کیا ہے۔ ان تنظیموں میں آئیسا-انوس، روزگار سنگھرش سنیوکت مورچہ اور سینا بھرتی جوان مورچہ شامل ہیں۔ اس بند کی آر جے ڈی اور وی آئی پی جیسی سیاسی تنظیموں نے حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) نے بھی اس بند کو اصولی حمایت دی ہے۔ ان تنظیموں نے کہا کہ حکومت اس منصوبہ کو واپس کرنے میں جتنی تاخیر کرے گی، تحریک اتنی ہی دھماکہ خیز ہوتی جائے گی اور تب اس کے لیے صرف اور صرف حکومت ہی ذمہ داری ہوگی۔

طلبا تنظیم کے لیڈروں نے مودی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت قومی سیکورٹی سے کھلواڑ اور نوجوانوں کا مذاق اڑانے والی اس اسکیم کو واپس نہیں لیتی تو 18 جون کو بہار بند اور پھر بھارت بند کی طرف بڑھیں گے۔ یہ اعلان اینوس کے قومی صدر اور اگیاؤں رکن اسمبلی منوج منزل، آئیسا کے جنرل سکریٹری اور پالی گنج رکن اسمبلی سندیپ سوربھ، اینوس کے معزز بہار ریاستی صدر اور ڈمراؤں رکن اسمبلی اجیت کشواہا، اینوس کے ریاستی صدر آفتاب عالم نے مشترکہ طور پر کیا۔


دوسری طرف آر جے ڈی اور وی آئی پی نے بھی بند کی اخلاقی حمایت کی ہے۔ وی آئی پی چیف اور بہار کے سابق وزیر مکیش سہنی نے کہا کہ فوج میں بھرتی کے لیے نئی اسکیم اگنی پتھ کو لے کر نوجوانوں میں زبردست غصہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ملک کی خدمت کا خواب لیے ہزاروں نوجوان آج سڑک پر اتر گئے ہیں۔ لگاتار مظاہرہ کے باوجود حکومت نے اب تک مظاہرین سے بات چیت نہیں کی جو افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے ضدی رویہ کی مخالفت میں ہفتہ کو وی آئی پی بہار بند کی اخلاقی حمایت کرے گی۔

ہندوستانی عوام مورچہ کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے اس تعلق سے کہا کہ اگنی پتھ اسکیم کو لے کر وہ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ہیں۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کسی بھی طرح کے تشدد کے حق میں نہیں ہیں اور نوجوانوں سے گزارش ہے کہ امن برقرار رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔