بہار: شراب پارٹی کے بعد موتیہاری میں 16 افراد کی موت، 12 کی حالت سنگین، اہل خانہ کا رو رو کر برا حال
ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی رہی اور پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی 7 لاشوں کی آخری رسومات بھی پوری کر دی گئیں، جن 12 لوگوں کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے ان کے تعلق سے بھی کوئی جانکاری سامنے نہیں آ پا رہی ہے۔
بہار کے موتیہاری ضلع میں اس وقت کچھ گھروں میں ماتم کا ماحول ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جمعرات کے روز کچھ لوگوں نے شراب پارٹی کی تھی اور اس کے بعد سے ہفتہ کی دوپہر تک 16 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موتیہاری کے ترکولیا، ہرسدی اور پہاڑ پور تھانہ کے تحت جمعہ کے روز 2 اموات کی خبر سامنے آئی۔ لوگوں نے کہا کہ موت زہریلی شراب کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن مہلوکین کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔ انتظامیہ نے کہا کہ اموات ڈائریا کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ لیکن ہفتہ کی دوپہر تک جب 16 لوگوں کی موت کی خبر سامنے آ گئی تو ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں : خود نوشت سوانح یا احسان فراموشی کی دستاویز؟... سراج نقوی
بتایا جاتا ہے کہ مہلوکین کی عمر 19 سے 48 سال کے درمیان ہے۔ ان میں سب سے زیادہ 11 اموات ترکولیا علاقہ میں ہوئی ہیں، جبکہ ہرسدی میں 3 اور پہاڑ پور میں 2 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مہلوکین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام گیہوں کی فصل کاٹنے کے بعد کھیت میں شراب پارٹی ہوئی تھی۔ رات میں گھر آ کر سو گئے اور صبح کئی لوگوں کی طبیعت بگڑنے لگے۔ سب سے پہلے ایک باپ-بیٹے کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوئی، اور پھر اس کے بعد انتظامیہ نے گاؤں میں میڈیکل ٹیم بھیج دی۔ اس ٹیم نے زہریلی شراب سے اموات کی بات کو مسترد کر دیا۔ ہفتہ کی صبح تک انتظامیہ کے افسران ڈائریا اور فوڈ پوائزننگ کی بات کہتے ہوئے دکھائی دیئے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد دھیرے دھیرے بڑھتی رہی اور پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی 7 لاشوں کی آخری رسومات بھی پوری کر دی گئیں۔ جن 12 لوگوں کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے ان کے تعلق سے بھی کوئی جانکاری سامنے نہیں آ پا رہی ہے۔ سبھی کے گھر والوں کا رو رو کر برا حال ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ زیر علاج افراد نے بھی شراب پی تھی، یعنی زہریلی شراب سے ہی ان کی بھی طبیعت بگڑی۔
بہرحال، معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس ہیڈکوارٹر کے موتیہاری ایس پی کو جانچ کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ پٹنہ سے انسداد شراب نوشی محکمہ کی ایک اسپیشل ٹیم بھی موتیہاری جا رہی ہے۔ اس درمیان مہلوکین میں سے ایک چھوٹو کمار کی بہن پرتیما کماری نے بتایا کہ جمعرات کو وہ کام کرنے بال گنگا گاؤں گیا تھا۔ گیہوں کی فصل کاٹنے کے بعد دھروپ پاسوان بھی اس کے ساتھ ہی کام کرنے گیا۔ شام میں دھروپ پاسوان نے اسے شراب پلا دی۔ یہاں پر تقریباً 6 لوگوں نے شراب پارٹی کی تھی۔ ان میں سے 4 کی موت ہو گئی، ان میں دھروپ پاسوان بھی شامل تھا۔
دوسری طرف مہلوک اشوک کمار کی بیٹی شوبھا نے کہا کہ انھوں نے جمعرات کی شام شراب پی تھی۔ گھر آئے تو رات میں ایک روٹی کھا کر سو گئے۔ انھوں نے سر میں تیز درد کی شکایت کی اور کہا کہ آرام سے سونے دو۔ جمعہ کی صبح جب ان کی طبیعت بگڑی تو صدر اسپتال لے کر گئے جہاں سے مظفر پور ریفر کر دیا گیا اور علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔