ٹوائلٹ گھوٹالہ: پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ میں صرف کاغذ پر بنا ’بیت الخلاء‘!
پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ان کے ہی ڈریم پروجیکٹ کے نام پر کھیل ہو رہا ہے۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ کئی لوگوں نے ٹوائلٹ کی تعمیر نہ کرا کر اس کے پیسوں کا استعمال ذاتی کاموں میں کر لیا۔
پی ایم مودی نے ’سوچھ انڈیا‘ پروگرام تو بڑی دھوم دھام کے ساتھ شروع کیا تھا لیکن اکثر ’سوچھ انڈیا‘ کے نام پر ہوئے گھوٹالوں کا پردہ فاش ہوتا رہا ہے۔ تازہ معاملہ پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی کا ہے، جہاں ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کے نام پر زبردست گھوٹالہ منظر عام پر آیا ہے۔ خبروں کے مطابق کئی لوگوں کے ذریعہ ٹوائلٹ یعنی بیت الخلاء کی تعمیر نہ کر اکر اس کے پیسوں کا ذاتی استعمال کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وارانسی ضلع میں شہری اور دیہی علاقوں میں 2 لاکھ 76 ہزار بیت الخلاء بنانے کا ہدف رکھا گیا تھا، اس کے لیے حکومت نے پوری مدد بھی کی۔ لیکن جب بیت الخلاء کی تعداد کو لے کر جانچ شروع ہوئی تو کئی انکشاف ہوئے۔ حالات یہ ہے کہ کاغذ پر اعداد و شمار کچھ الگ ہیں اور زمین پر الگ۔
خبروں کے مطابق اب تک کی جانچ میں شہری علاقوں کے 6 ہزار میں سے 900 ایسے لوگ نشان زد ہوئے ہیں جنھوں نے بیت الخلاء نہ بنوا کر سرکاری پیسے کا غبن کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ سریندر سنگھ نے ان سبھی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا ہے۔ غبن کرنے والوں کی فہرست تھانہ وار تیار کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس انکشاف کے بعد انتظامیہ نے اب پورے ضلع میں ٹوائلٹس کی تعمیر کی جانچ کے لیے 350 نوڈل افسر مقرر کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی قصوروار لوگوں کو نشان زد کر کے ان کے خلاف لینڈ ٹیکس کی طرح وصولی اور ایف آئی آر درج کرانے کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
دوسری طرف وارانسی کے دیہی علاقے میں مہندی پور گاؤں میں بھی ٹوائلٹس کی تعمیر میں دھاندلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سی ڈی او گورانگ راٹھی نے بتایا کہ مہندی پور میں نصف سے زیادہ ٹوائلٹس کاغذ پر ہی بنے ملے۔ ایسے میں گرام پردھان بین شرما اور تین سکریٹری کے خلاف غبن کیے گئے سرکاری رقم کی وصولی کے لیے نوٹس جاری کر کے وصولی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ پی ایم مودی نے اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں اسّی گھاٹ پر پھاؤڑا چلا کر، جھاڑو لگا کر اور مسہر بستی میں ’عزت گھر‘ یعنی ٹوائلٹس کی بنیاد رکھ کر صفائی مہم کی شروعات کی تھی۔ یہیں کے لوگوں نے اس مہم کی بخیا ادھیڑ دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Sep 2019, 9:10 PM