مدھیہ پردیش: ’آیوشمان یوجنا‘ میں بڑا گھوٹالہ، کانگریس نے بی جے پی حکومت پر لگایا تحفظ دینے کا الزام، جانچ کا مطالبہ
مدھیہ پردیش کانگریس کے لیڈروں نے سوال کیا ہے کہ بے ضابطگی کرنے والے اسپتالوں اور اسے تحفظ دینے والے افسران و لیڈران پر ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی گئی؟
مدھیہ پردیش کانگریس نے غریب طبقہ کے لیے چلائی جا رہی ’آیوشمان بھارت یوجنا‘ میں زبردست گھوٹالہ کا الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس نے مدھیہ پردیش میں مذکورہ یوجنا کے تحت ہوئے مبینہ گھوٹالہ معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ریاستی کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ کے کے مشرا اور ترجمان امیتابھ اگنیہوتری نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کے تحفظ میں میڈیکل شعبہ میں آیوشمان بھارت یوجنا میں اربوں روپے کا گھوٹالہ ہو رہا ہے۔
کانگریس لیڈروں نے کہا کہ آیوشمان پورٹل کے مطابق ریاست میں 627 نجی اسپتالوں میں سے بے ضابطگی کے سبب 422 آیوشمان اسپتالوں کو معطل کیا جا چکا ہے، جبکہ مدھیہ پردیش حکومت نے اسمبلی میں بے ضابطگی کرنے والے محض 154 اسپتالوں کی فہرست دی ہے۔ کانگریس نے سوال کیا کہ بے ضابطگی کرنے والے اسپتالوں اور بے ضابطگی کو تحفظ دینے والے افسران و لیڈران پر حکومت نے ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی ہے؟ اس سے صاف ہے کہ اس اربوں روپے کے گھوٹالے کو بی جے پی حکومت مکمل تحفظ دے رہی ہے اور غریب عوام کی صحت کے لیے مقرر کی گئی رقم میں مہاگھوٹالہ کیا جا رہا ہے۔
کانگریس لیڈران نے اسمبلی میں ایک سوال کے جواب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے 506 پرائیویٹ اسپتالوں میں اس منصوبہ کے تحت علاج کا ذکر کیا گیا ہے۔ جبکہ 5 لاکھ 16 ہزار 589 مریضوں کے علاج پر 16 ارب 10 کروڑ 32 لاکھ 40 ہزار روپے کی رقم خرچ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں سے 154 اسپتالوں میں گڑبڑی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ وہیں ایک دیگر سوال میں الگ جانکاری دی گئی۔
کانگریس لیڈران کا دعویٰ ہے کہ ان کی طرف سے آیوشمان کی ویب سائٹ سے جو جانکاری نکالی گئی ہے، اس میں معطل اسپتالوں کی فہرست 422 بتائی گئی ہے جن میں 84 اسپتال بھوپال کے ہیں۔ کانگریس نے پوچھا کہ جن افسران و لیڈران کے تحفظ میں ان 422 اسپتالوں نے بے ضابطگیاں کیں ان افسران و لیڈران کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی گئی؟ جیل کیوں نہیں بھیجا گیا؟ عدالت میں کیس داخل کیوں نہیں کیا؟ اتنا ہی نہیں، جنا فسران نے اسمبلی میں غلط جانکاری دی، ان کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔