ہیمنت سورین کو سپریم کورٹ سے ملی راحت، مائننگ لیز معاملہ کو عدالت عظمیٰ نے ناقابل سماعت ٹھہرایا
وزیر اعلیٰ سورین اور ان کے قریبیوں کے ذریعہ شیل کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور غلط طریقے سے مائننگ لیز لینے کے الزامات سے متعلق مفاد عامہ عرضی کو سپریم کورٹ نے سماعت کے قابل نہیں مانا ہے۔
جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور ان کے قریبیوں کے ذریعہ شیل کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور غلط طریقے سے مائننگ لیز لینے کے الزامات سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو سپریم کورٹ نے سماعت کے قابل نہیں مانا ہے۔ یہ مفاد عامہ عرضی جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں شیوشنکر شرما نامی شخص نے داخل کی تھی، جس کے مینٹینبلٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سورین اور جھارکھنڈ حکومت نے سپریم کورٹ میں ایس ایل پی (اسپیشل لیو پٹیشن) داخل کی تھی۔ سورین نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں اس معاملے سے متعلق پی آئی ایل کی سماعت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پٹیشن پر اگست ماہ میں ہوئی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : گجرات میں کانگریس کی خاموش انتخابی مہم، بوتھ پر نشانہ
سپریم کورٹ کے جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے پیر کو یہ فیصلہ دیا کہ شیوشنکر شرما نامی شخص کی طرف سے ہائی کورٹ میں داخل مفاد عامہ عرضی قابل سماعت نہیں ہے۔ اس کے پہلے جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اس عرضی کو مینٹینیبل یعنی قابل سماعت مانا تھا۔
ریاستی حکومت اور ہیمنت سورین کی اپیل پر اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے ہائی کورٹ میں داخل پی آئی آیل کی مینٹینیبلٹی پر سوال اٹھایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ شیوشنکر شرما کی طرف سے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور ان کے قریبیوں پر الزام لگاتے ہوئے داخل کی گئی دونوں پی آئی ایل کا مقصد ڈر پھیلانا ہے۔ عرضی دہندہ کے والد کی سورین فیملی کے ساتھ پرانی رنجش رہی ہے۔ سپریم کورٹ کو یہ بھی جانکاری دی گئی تھی کہ عرضی دہندہ کے وکیل راجیو کمار کو کولکاتا پولیس نے تاوان کی 50 لاکھ روپے کی رقم کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔
اس معاملے میں فریق بنائے گئے ای ڈی کے وکیل نے بھی اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیل کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور مائننگ لیز الاٹمنٹ کے معاملے میں منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو وہ خود اس کی جانچ کر سکتی ہے۔ وہ ایک شخص کی طرف سے داخل پی آئی ایل کی زد میں جانچ کے لیے عدالت کا حکم کیوں چاہتی ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔