تلنگانہ اسمبلی انتخاب سے قبل بی جے پی کو لگا شدید جھٹکا، ایم. وجئے شانتی کانگریس میں شامل

بی جے پی قومی مجلس عاملہ کی رکن رہیں وجئے شانتی گزشتہ کچھ ماہ سے پارٹی سرگرمیوں سے دور تھیں اور گزشتہ بدھ کو انھوں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا، اب وہ کانگریس میں شامل ہو گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCTelangana">@INCTelangana</a></p></div>

تصویر@INCTelangana

user

قومی آواز بیورو

تلنگانہ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے بی جے پی کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ اداکارہ سے سیاسی لیڈر بننے والی ایم. وجئے شانتی نے بی جے پی سے استعفیٰ دینے کے دو دن بعد جمعہ کے روز کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ کے پارٹی انچارج منکرائی ٹھاکرے، کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر ملو بھٹی وکرمارک اور دیگر کی موجودگی میں وجئے شانتی کا پارٹی میں استقبال کیا۔

سابق رکن پارلیمنٹ وجئے شانتی 30 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخاب سے دو ہفتہ سے بھی کم وقت قبل کانگریس میں شامل ہوئی ہیں۔ بی جے پی قومی مجلس عاملہ کی رکن رہیں وجئے شانتی گزشتہ کچھ مہینوں سے پارٹیوں سرگرمیوں سے دور تھیں اور بدھ کے روز انھوں نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ ایک ماہ سے بھی کم وقت میں بی جے پی چھوڑنے والی چوتھی سرکردہ لیڈر ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ ایم. وجئے شانتی 1997 میں بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں اور انھوں نے پارٹی کی خاتون سیل کی جنرل سکریٹری کی شکل میں کام کیا۔ 2005 میں انھوں نے بی جے پی چھوڑ دی اور تلنگانہ کو الگ ریاست کا درجہ دلانے کے لیے ایک الگ پارٹی ’تلی تلنگانہ‘ بنائی۔ بعد میں انھوں نے تلی تلنگانہ پارٹی کا انضمام ٹی آر ایس (اب بی آر ایس) میں کر دیا اور پھر 2009 میں میدک انتخابی حلقہ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئیں۔

اگست 2013 میں تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے کچھ مہینے پہلے ٹی آر ایس نے وجئے شانتی کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے معطل کر دیا تھا۔ بعد میں وہ کانگریس میں شامل ہو گئیں اور 2014 کے انتخابات میں میدک اسمبلی حلقہ سے کھڑی ہوئیں لیکن ناکام ہو گئیں۔ کچھ سالوں تک غیر فعال رہنے کے بعد وجئے شانتی 2017 میں پھر سے کانگریس کے لیے سرگرم طور پر کام کرنے لگیں۔ انھیں 2018 کے اسمبلی انتخاب میں پارٹی کے لیے اسٹار پرچارک بھی نامزد کیا گیا۔ پارٹی کی شکست کے بعد وہ پھر سے غیر فعال ہو گئیں تھیں۔ بعد ازاں 15 سال بعد 2020 میں ان کی دوبارہ بی جے پی میں واپسی ہوئی تھی۔ لیکن اب ایک بار پھر انھوں نے کانگریس کا دامن تھام لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔