بھوپیندر پٹیل نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کا لیا حلف، تقریب میں امت شاہ کی بھی شرکت

گجرات کے گورنر نے بھوپیندر پٹیل کو عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا، تقریب میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ روپانی، نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل سمیت بی جے پی کے کئی لیڈران شامل ہوئے۔

 بھوپیندر پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
بھوپیندر پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

زبردست سیاسی ہلچل کے درمیان بی جے پی رکن اسمبلی بھوپیندر پٹیل نے آج راج بھون میں گجرات کے نئے وزیر اعلیٰ کی شکل میں حلف لے لیا۔ بی جے پی اسمبلی الیکشن سے تقریباً 15 مہینے قبل وجے روپانی کو ہٹا کر بھوپیندر پٹیل کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے، اور دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ وہ ان پندرہ مہینوں میں کس طرح کام کرتے ہیں۔ 59 سال کے بھوپیندر پٹیل کو 12 ستمبر کو اتفاق رائے سے بی جے پی قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا تھا۔ بھوپیندر پٹیل اب گجرات کے 17ویں وزیر اعلیٰ ہیں۔ گجرات کی 182 رکنی اسمبلی کے لیے انتخابات آئندہ سال دسمبر میں ہونے ہیں۔

گجرات کے گورنر آچاریہ دیو ورَت نے بھوپیندر پٹیل کو عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ تقریب میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی، نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل سمیت بی جے پی کے تمام لیڈر شامل ہوئے۔ مدھیہ پردیش، گوا، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے بھی اس حلف برداری تقریب میں شرکت کی۔


یہاں قابل ذکر ہے کہ بھوپیندر پٹیل اس سے قبل ریاستی حکومت میں بھی وزیر نہیں رہے، یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کا نام سامنے آنے کے بعد سبھی حیران رہ گئے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی جب 20 سال پہلے گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے تھے، اس سے قبل وہ کبھی وزیر نہیں رہے تھے۔ نریندر مودی کو 7 اکتوبر 2001 کو وزیر اعلیٰ کی شکل میں حلف دلایا گیا تھا اور وہ راج کوٹ اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں جیت حاصل کر 24 فروری 2002 کو رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

بہر حال، بھوپیندر پٹیل 2017 کے اسمبلی انتخاب میں ریاست کی گھاٹ لوڈیا سیٹ سے پہلی بار انتخاب لڑے تھے اور جیتے تھے۔ انھوں نے کانگریس کے ششی کانت پٹیل کو ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا تھا، جو اس انتخاب میں جیت کا سب سے بڑا فرق تھا۔ سول انجینئرنگ میں ڈپلومہ کرنے والے پٹیل سابق وزیر اعلیٰ اور اب اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ آنندی بین 2012 میں اسی سیٹ سے الیکشن جیتی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔