بی ایچ یو میں تشدد کے لئے انتظامیہ ذمہ دار: رپورٹ
’’ناری شکتی پر ظلم! بیٹیوں پر لاٹھی اور فرضی مقدمے! ڈنڈے ماترم!۔ ‘‘ یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملہ میں نہ صرف بے حسی دکھائی بلکہ وقت رہتے صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش بھی نہیں کی
وارانسی : بی ایچ یو (بنارس ہندو یونیورسٹی ) میں ہوئےتشدد پر وارانسی کے کمشنر نتن گوکرن نے اپنی ابتدائی جانچ رپورٹ چیف سکریٹری راجیو کمار کو سونپ دی ہے۔ رپورٹ میں تشدد کے لئے بی ایچ یو انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
وارانسی کے کمشنر نتن گوکر ن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے چھیڑ خانی معاملہ کو سنجیدگی سے نہ لےکر متاثرہ کی شکایت کو نظر انداز کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملہ میں نہ صرف بے حسی دکھائی بلکہ وقت رہتے ہوئےصورت حال کو سنبھالنے کی کوشش بھی نہیں کی۔
گزشتہ روز کمشنر نے27 لوگوں کےبیانات درج کیےتھے جن میں سے زیادہ تر لوگوں نے کہا تھاکہ بی ایچ یو میں ہوئے ہنگامے کویونیورسٹی انتظامیہ، ضلع انتظامیہ اور پولس کی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔ اگر انہوں نےصحیح وقت پر اپنے فرائض کو انجام دیا ہوتا تو اتنا بڑا واقعہ پیش نہ آیا ہوتا۔ کمشنر کی رپورٹ کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ پولس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران پر جلد ہی کارروائی ہو سکتی ہے۔
چاروں طرف سے تنقید کا نشانہ بنے بی ایچ یو کے وائس چانسلر پروفیسر گریش چندر ترپاٹھی اپنےبچاؤ کی حالت میں آگئے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کیمپس میں طالبات پر لاٹھی چارج کے واقعہ سے صاف انکار کر دیا ہے۔ واقعہ کے تیسرے روز مہامنا کے مجسمہ پر کسی نے کالک پوت دی۔ جس کی تحریر نا معلوم افراد کے خلاف تھانے میں دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات 21 ستمبر کو بی ایچ یو کیمپس میں ایک طالبہ سے چھیڑخانی کے معاملے کے بعد سے ہی طالبات میں زبردست غصہ کا ماحول ہے۔ الزام ہے کہ جمعرات شام 6 بجے تین نوجوانوں نے فائن آرٹس سال اول کی طالبہ سے چھیڑخانی کی۔ واردات کے بعد طلبہ و طالبات نے انتظامیہ سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا لیکن جب احتجاجی مظاہرے کا کوئی اثر نہیں ہوا تو طلباء وی سی لاج پہنچ گئے۔ جس کے بعد پولس نے طلبہ و طالبات کے ساتھ مار پیٹ کی یہاں تک کہ طالبات کو دوڑا دوڑا کر پیٹا گیا۔
پولس کی طرف سے 1200 نامعلوم طلباء کے خلاف تشدد کرنے کے لئے ایف آئی آر درج کی گئی ہےاور بی ایچ یو کیمپس کا ماحول ابھی تک کشیدہ بنا ہوا ہے۔ کیمپس میں بھاری تعداد میں پولس فورس موجود ہے۔حالانکہ ہاسٹل خالی کرانے کا حکم دیا گیا تھا جسے بعد میں واپس لے لیا گیا ہے۔ حکم واپسی سے طلباء نے راحت کی سانس لی ہے۔ بی ایچ یو انتظامیہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ 27 ستمبر تک طے شدہ امتحانات وقت پر ہی ہوں گے۔
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ بی ایچ یو کے واقعہ کی جانچ ہائی کورٹ کی نگرانی میں کرائی جائے۔ اوروی سی کو برخاست کیا جائے۔
سماجوادی پارٹی نے بھی وی سی کو برطرف کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک کارٹون پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’ناری شکتی پر ظلم! بیٹیوں پر لاٹھی اور فرضی مقدمے! ڈنڈے ماترم!۔ ‘‘
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Sep 2017, 12:01 PM