بھومی پوجن: اب ’جے شری رام‘ نہیں ’جے سیا رام‘! کیا یہ بی جے پی کی نرمی کا اشارہ ہے؟

ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جے سیا رام ہندی زبان والے علاقوں خاص طور پر مغربی اتر پردیش اور ہریانہ میں عام لوگوں میں سلام کرنے کا ایک طریقہ ہے اور لوگ نمسکار کی طرح ہی اس کا استعمال کرتے ہیں۔

ایودھیا میں بھومی پوجن کرنے کے بعد خطاب کرتے وزیر اعظم نریندر مودی / تصویر ٹوئٹر @PIBHindi
ایودھیا میں بھومی پوجن کرنے کے بعد خطاب کرتے وزیر اعظم نریندر مودی / تصویر ٹوئٹر @PIBHindi
user

قومی آواز بیورو

ایودھیا: رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے لوگوں سے خطاب کیا اور شروعات ’سیا ور رام چندر کی جے‘ (سیا یعنی سیتا کے شوہر کی جے)، ’جے سیا رام‘ کے نعروں سے کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ عمل کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ رام مندر تحریک سے لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے تک جے شری رام کا نعرہ لگایا جاتا رہا ہے۔ اس نعرے کے حوالہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اب بی جے پی اشتعال سے باہر آنا چاہتی ہے!

خود وزیر اعظم نریندر مودی نے جے شری رام کا نعرہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار لگایا ہے۔ وہ کئی بار انتخابی ریلیوں اور عوامی جلسوں میں یہ نعرہ لگوا چکے ہیں۔ وہ ہی نہیں بی جے پی کے تمام لیڈران بھی یہ نعرہ انگنت بار لگا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جے شری رام کے نعرے میں ایک طرح کا اشتعال نظر آتا تھا اور ہندو ووٹ بینک کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نعرہ لگایا جاتا تھا۔ اس کے بر عکس جے سیا رام کا نعرے بالکل الگ ہے اور اس میں ایک طرح کی نرمی ظاہر ہوتی ہے۔


ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جے سیا رام ہندی زبان والے علاقوں خاص طور پر مغربی اتر پردیش اور ہریانہ میں عام لوگوں میں سلام کرنے کا ایک طریقہ ہے اور لوگ نمسکار کی طرح ہی اس کا استعمال کرتے ہیں۔ ’جے سیا رام‘ کے علاوہ ’جے رام جی کی‘ کا اور ’رام رام‘ کا بھی استعمال سلام کے طور پر کیا جاتا ہے لیکن ’جے شری رام‘ کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔

گزشتہ سالوں سے انتہا پسندوں کی جانب سے گائے کے نام پر موب لنچنگ ہو یا پھر مذہب کے نام پر تشدد کئی مواقع پر مسلمانوں کو زد و کوب کر کے ان سے زبردستی جے شری رام کہلوایا جاتا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے بھی یہ نعرہ غصہ کی علامت بن چکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جے شری رام سے جے سیا رام کی تبدیلی کو مثبت نظریہ سے دیکھا جا رہا ہے۔


بھومی پوجن تقریب کے دوران یوں تو جے شری رام کا نعرہ بھی بلند کیا جا رہا تھا، لیکن جے سیا رام کا نعرہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے پلیٹ فارم سے کافی دنوں سے بلند نہیں ہوتا تھا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی اب اپنے پرانے اشتعال کو ترک کر کے اس کے مقام پر ایک نئے نعرے کو اختیار کرنا چاہتی ہے جس سے کسی کو اس کے اشتعال کا احساس نہ ہو۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بی جے پی کو اپ پرانے اشتعال کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM