سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ’بھولے بابا‘

بھولے بابا کے بیان اور سی سی فوٹیج کی بنیاد پر عدالتی کمیشن اب اس معاملے میں آگے کی تفتیش کرے گا۔ جس سے یہ پتہ چل سکے گا کہ بھگدڑ کیوں ہوئی، اس کی کیا وجوہات ہیں اور کون لوگ اس کے ذمہ دار ہیں

<div class="paragraphs"><p>ہاتھرس سانحہ / آئی اے این ایس</p></div>

ہاتھرس سانحہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: بابا نارائن ساکار ہری ’بھولے بابا‘ اتر پردیش کے ہاتھرس میں ستسنگ کے دوران 121 عقیدت مندوں کی موت کے معاملے میں جمعرات کو لکھنؤ کے سکریٹریٹ میں عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ اس دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل ہاتھرس میں ایک ستسنگ کے دوران بھیڑ کے بے قابو ہونے کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی تھی۔ جس کی وجہ سے تقریبا 121 لوگوں نے اپنی جان گنوا دی تھی اور بہت سے لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پورے علاقہ میں ہاہاکار مچ گیا تھا۔ اتر پردیش سرکار نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے اس حادثے کی جانچ اور بھگدڑ کے پیچھے کی سازش کا پتہ لگانے کے لئے ریٹائر جج کی صدارت میں 2 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا۔


ہاتھرس سانحہ کے سلسلہ میں جمعرات کو نارائن ساکار ہری نے لکھنؤ کی جن پتھ مارکیٹ میں عدالتی کمیشن کے دفتر میں اپنا بیان درج کرایا۔ اس دوران سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ پیشی کے دوران احتیاطا جن پتھ مارکیٹ کو دوپہر ایک بجے تک بند کر دیا گیا تھا۔ پولیس، پی اے سی اور پیرا ملٹری فورس کی تعیناتی کی گئی تھی۔ تاکہ تحفظاتی انتظام میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہ ہو۔

پیشی کے بعد بھولے بابا کے وکیل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھگدڑ کوئی عام حادثہ نہیں تھا، بلکہ سناتن دھرم کے خلاف رچی گئی سازش کا حصہ تھی۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’ہم عدالتی کمیشن کو سازش رچنے والوں کے نام اور کچھ سی سی فوٹیج بھی سونپیں ہیں، جن سے سازش کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔‘‘ بھولے بابا کے بیان اور سی سی فوٹیج کی بنیاد پر عدالتی کمیشن اب اس معاملے میں آگے کی تفتیش کرے گا۔ جس سے یہ پتہ چل سکے گا کہ بھگدڑ کیوں ہوئی، اس کی کیا وجوہات ہیں اور کون لوگ اس کے ذمہ دار ہیں۔

واضح  ہو کہ ہاتھرس کے سکندرا راؤ علاقہ کے پھلرائی گاؤں میں اسی سال 2 جولائی کو سورج پال عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں اچانک ہوئے بھگدڑ میں کل 121 لوگوں کی موت ہو گئی تھی کئی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔