بھوج شالہ تنازعہ: ہندو اور مسلم فریق کی موجودگی میں اے ایس آئی سروے کا تیسرا دن

مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں واقع بھوج شالہ کا ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی جانب سے سروے کیا جا رہا ہے اور اتوار کو ٹیم نے لگاتار تیسرے دن اس مقام کی جانچ پڑتال کی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دھار: مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں واقع بھوج شالہ کا ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی جانب سے سروے کیا جا رہا ہے اور اتوار کو ٹیم نے لگاتار تیسرے دن اس مقام کی جانچ پڑتال کی۔ رپورٹ کے مطابق سروے کے تیسرے دن ہندو اور مسلم فریق کے نمائندگان کی موجودگی میں اے ایس آئی کی ٹیم نے سرے کا کام انجام دیا۔

خیال رہے کہ مدھیہ پردیش کی اندور بنچ کی جانب سے دئے گئے حکم پر اے ایس آئی کی ٹیم بھوج شالہ میں اس بات کے لیے سروے کر رہی ہے کہ یہ مقام کمال مولا مسجد ہے یا پھر سرسوتی کا مندر! سروے کے تیسرے دن اے ایس آئی کی ٹیم کے ارکان خصوصی سفید رنگ کی ٹی شرٹ پہن کر موقع پر پہنچے تھے، جس پر ہندوستان کا محکمہ آثار قدیمہ لکھا ہوا تھا۔


وہیں، سروے کے دوران ہندو اور مسلم فریق کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ اے ایس آئی کی جانب سے کئے جا رہے سروے کے دوران حفاظت کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں اور موقع پر بھاری پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ ساتھ میں فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی بھی کی جا رہی ہے۔

اس معاملہ کی آئندہ سماعت 29 اپریل کو ہونی ہے اور تبھی اے ایس آئی کی ٹیم سروے کی رپورٹ پیش کرے گی۔ غورطلب ہے کہ بھوج شالہ میں مسجد اور مندر کا تنازہ برسوں سے جاری ہے۔ یہ عمارت محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے محفوظ یادگار قرار دی گئی ہے۔ یہاں 2003 میں کئے گئے بندوبست کے مطابق جمعہ کو نماز ہوتی ہے اور منگل کو پوجا کی جاتی ہے۔


بھوج شالہ میں سرسوتی کا مندر موجود ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ہندو فرنٹ فار جسٹس نامی تنظیم کی جانب سے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی، جس پر سماعت کے دوران عدالت نے اے ایس آئی کو پانچ ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ اسی حکم کی بنیاد پر اے ایس آئی کی ٹیم نے جمعہ کے روز سروے کے کام کا آغاز کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔