بھیلوڑا، اسلام پور، دلشاد گارڈن... ہندوستان کے 3 ’ہاٹ اسپاٹ‘ جہاں ختم ہوا کورونا انفیکشن

اسے اتفاق کہا جائے یا کچھ اور کہ کورونا انفیکشن کے جن تین ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں اس پر فتح حاصل کی گئی ہے، وہ سبھی غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

کورونا ٹیسٹ
کورونا ٹیسٹ
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں کورونا وائرس کا انفیکشن لوگوں میں لگاتار بڑھتا جا رہا ہے اور یکے بعد دیگرے کئی علاقے سیل کیے جا چکے ہیں۔ ملک میں کورونا کے کئی ہاٹ اسپاٹ کا پتہ لگا ہے اور ان سبھی مقامات پر سختی کے ساتھ انفیکشن پر قابو پانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ علاقوں کو سینیٹائز کیا جا رہا ہے اور لاک ڈاؤن پر بھی سختی سے عمل کرایا جا رہا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کچھ ایسے علاقے بھی سامنے آئے ہیں جہاں مقامی حکومت اور انتظامیہ کی دور اندیشی کے سبب حالات پر قابو پایا جا چکا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہندوستان کے 3 ہاٹ اسپاٹ ایسے ہیں جہاں کورونا انفیکشن کے خلاف فتح حاصل کر لی گئی ہے اور جو ملک کے سامنے مثال بن رہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں ہندوستان کے ان تین ہاٹ اسپاٹ علاقوں کے بارے میں اور ان اقدامات کے بارے میں بھی جو مقامی حکومت اور انتظامیہ کے ذریعہ اٹھائے گئے۔

بھیلواڑا (راجستھان):

راجستھان کا بھیلواڑا کافی سرخیوں میں رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہاں بہت پہلے سے ہی اشوک گہلوت حکومت نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایک ایسا منصوبہ تیار کیا جس نے تیزی کے ساتھ علاقے میں پھیل رہے کورونا پر زبردست بریک لگا دیا۔ 'بھیلواڑا ماڈل' کی خوب تعریف ہوئی اور سبھی یہ جاننے کے لیے بے چین نظر آئے کہ آخر کس طرح اس مہلک وبا پر بھیلواڑا میں کنٹرول کیا گیا۔


بتایا جاتا ہے کہ بھیلواڑا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد اچانک بڑھنے لگی تھی اور 27 لوگ کورونا پازیٹو پائے گئے۔ لیکن 20 دن کے بہترین مینجمنٹ اور سخت مشقت نے ایسا کارنامہ انجام دیا کہ اب یہاں ایک بھی مریض نہیں ہے۔ سبھی 27 صحت یاب ہو کر گھر جا چکے ہیں۔ ضلع کلکٹر راجندر بھٹی نے انتہائی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب سے پہلے تو ضلع کی سبھی سرحدیں بند کر دیں اور جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی ہو رہی تھی تو بھیلواڑا میں انتہائی سختی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ جن لوگوں پر کورونا کا اثر ہوا تھا، وہ وہیں تک محدود ہو کر رہ گیا۔

اشوک گہلوت حکومت اور انتظامیہ نے مل کر اس دوران ضروری اشیاء کی لوگوں تک فراہمی کو ضروری بنایا کیونکہ سبھی دکانوں کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا تھا۔ میڈیکل ٹیم کے علاوہ شہر میں کسی کے داخل ہونے تک کی اجازت نہیں تھی۔ راشن اور دودھ جیسی چیزوں کو گھر گھر پہنچایا گیا اور فوری طور پر 1500 لوگوں کو آئسولیٹ کیا گیا۔ ان 1500 افراد کے گھر کے باہر جوان بھی تعینات کر دیئے گئے تاکہ کوئی لاپروائی نہ ہونے پائے۔ گھر گھر سروے ہوا، لاکھوں لوگوں کی اسکریننگ ہوئی، شہری و دیہی علاقوں میں لگاتار ہائپوکلورائیڈ کا چھڑکاؤ کیا گیا، تب جا کر کورونا پر فتح حاصل ہو سکی۔ اچھی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت اور انتظامیہ کا عوام نے بھرپور ساتھ دیا۔ بعد میں اس بھیلواڑا ماڈل کو یو پی اور دہلی کے علاوہ دوسری ریاستوں میں بھی اختیار کیا گیا۔


اسلام پور (مہاراشٹر)

مہاراشٹر میں کورونا انفیکشن کا قہر ہندوستان میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں سانگلی ضلع کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے اسلام پور۔ یہ کورونا کا ہاٹ اسپاٹ قرار دیا گیا تھا کیونکہ 23 مارچ کو ایک ہی فیملی کے چار لوگ کورونا پازیٹو پائے گئے تھے۔ اس خبر نے ایک ہنگامہ برپا کر دیا اور تقریباً 70 ہزار کی آبادی والا یہ قصبہ دہشت میں آ گیا۔ لیکن اب تقریباً ڈیڑھ ہفتہ بعد لوگ سکون کی سانس لے رہے ہیں کیونکہ قصبہ میں کورونا پازیٹو مریضوں کی تعداد 26 سے آگے نہیں بڑھی۔ یہ 26 لوگ وہی ہیں جو 23 مارچ کو پازیٹو پائے گئے 4 لوگوں کے رابطے میں آئے تھے۔ 9 لوگ صحت یاب ہو کر گھر لوٹ چکے ہیں اور بقیہ 17 مریض کی حالت بھی مستحکم ہے۔ ضلع انتظامیہ کی تیزی نے یہاں سے کورونا انفیکشن کو باہر پھیلنے نہیں دیا جس کی لوگ تعریف کر رہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ اسلام پور میں پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سانگلی ضلع انتظامیہ نے ذرا بھی دیر نہیں کی اور ایکشن موڈ اختیار کر لیا۔ فوراً ایک ریپڈ ایکشن فورس تشکیل کر کے انھیں پہلی ذمہ داری یہ دی گئی کہ پازیٹو ملے 4 لوگوں کے قریبی رشتہ داروں کی شناخت کی جائے۔ اس فیملی کے گھر سے ایک کلو میٹر دائرہ کو کنٹنمنٹ زون قرار دے دیا گیا، یعنی علاقے کو سیل کر دیا گیا۔ نہ کوئی باہر جا سکتا تھا اور نہ کوئی باہر سے اندر آ سکتا تھا۔ ضلع کلکٹر ابھجیت کا کہنا ہے کہ "ہم نے 53 ہائی رِسک اور 436 لو رِسک کانٹیکٹ کی پہچان کی۔ جن میں کورونا کی علامت نظر آئی انھیں آئسولیشن میں بھیجا اور جانچ کرائی، جن میں کوئی علامت نہیں تھی انھیں کوارنٹائن کر کے رکھا گیا۔"


ضلع کلکٹر نے علاقے کے پورے ماحول کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "کنٹنمنٹ زون میں 1608 فیملی تھی جن میں کل 7600 لوگ تھے۔ ایک کلو میٹر کا ایک بفر زون بنایا گیا اور باہر جانے و اندر آنے کے لیے ایک ایک راستہ رکھا گیا، بقیہ راستوں کو بند کر دیا گیا۔ راتوں رات اسلام پور کے سبھی بازاروں میں بیریکیڈ لگا دیئے گئے۔ اسی رات سینیٹائزیشن کا کام شروع کر دیا گیا۔" مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شروع میں ان سب سے تھوڑی پریشانی ہوئی، لیکن جلد ہی انتظامیہ نے ہر چیز کا انتظام کر دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کنٹنمنٹ ایریا سے جو بھی گاڑی نکلتی تھی اسے پہلے ڈِس انفیکشن کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔ ایک کلو میٹر کا جو بفر زون بنایا گیا تھا، اس میں بھی فیملی کے کسی ایک فرد کو ہی ضروری سامان کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ملتی تھی۔

دلشاد گارڈن (دہلی):

دہلی کا پہلا ہاٹ اسپاٹ دلشاد گارڈن ثابت ہوا تھا جہاں گزشتہ 10 دنوں میں ایک بھی کورونا انفیکشن کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ یکے بعد دیگرے 8 کورونا پازیٹو مریض ملنے کے بعد اس علاقے میں حکومت نے 'آپریشن شیلڈ' چلایا اور اس دوران تقریباً سات درجن لوگوں کا کورونا ٹیسٹ بھی کرایا گیا اور کسی میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس مہم کے تحت 15 دنوں تک کی گئی محنت کے بعد علاقے سے کورونا کو ختم کر دیا گیا۔


'آپریشن شیلڈ' کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ جب 8 کورونا پازیٹو معاملہ دلشاد گارڈن میں سامنے آئے تو دلشاد گارڈن کے ساتھ ساتھ سیماپوری کے کچھ علاقے بھی سیل کر دیئے گئے تھے۔ علاقے کو سیل کرنے کے ساتھ ساتھ آمد و رفت پر بھی مکمل طور سے پابندی عائد کر دی گئی۔ کالونی میں لوگوں کو ہوم کوارنٹائن کیا گیا تاکہ حالات پر قابو پانے میں آسانی ہو۔ اس درمیان 123 میڈیکل ٹیم نے گھر گھر جا کر لوگوں کی اسکریننگ کی۔ جب پوری طرح سے انتظامیہ کو یقین ہو گیا کہ دلشاد گارڈن میں کورونا پر فتح حاصل کر لی گئی ہے، تو دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے میڈیا میں آ کر اپنا بیان دیا اور کہا کہ "دلشاد گارڈن میں پہلا آپریشن شیلڈ چلایا گیا۔ ہزاروں لوگوں کو کوارنٹائن کیا گیا۔ اب یہ علاقہ کورونا سے پاک کر لیا گیا ہے۔"

بھیلواڑا، اسلام پور اور دلشاد گارڈن جیسے کورونا انفیکشن کے ہاٹ اسپاٹ کو تو اس وائرس سے پاک کر لیا گیا ہے، لیکن ملک میں درجنوں ہاٹ اسپاٹ نشان زد کیے جا چکے ہیں جہاں کورونا پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ اسے اتفاق کہا جائے یا کچھ اور کہ جن تین ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں کورونا پر فتح حاصل کی گئی ہے، وہ سبھی غیر بی جے پی حکمراں ریاستیں ہیں۔ یو پی، مدھیہ پردیش، ہریانہ جیسی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں لگاتار کورونا پازیٹو معاملے سامنے آ رہے ہیں اور کئی مقامات سے تو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی سامنے آ رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بی جے پی حکمراں ریاست کرناٹک میں ایک بی جے پی لیڈر نے انتہائی دھوم دھام کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اپنی سالگرہ تقریب کا انعقاد کیا جس میں کیک بھی کاٹا گیا اور مہمانوں کو بریانی بھی کھلائی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔