ہندوستان بند: شیوراج حکومت ایک بار پھر ناکام

کانگریس مطالبہ کیا ہے کہ مہلوکین کے ورثاء کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ اور ملازمت دی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

راجو کمار

مدھیہ پردیش میں ایک بار پھر پولس انتظامیہ فیل ہو گئی جب ہندوستان بند کے درمیان ریاست میں 8 لوگوں کی موت ہوئی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ریاست میں بند کے دوران اتنی تعداد میں لوگ مارے گئے ہیں۔ پہلے دن 7 لوگ مارے گئے تھے اور دوسرے دن گوالیار میں ایک لاش برآمد ہوئی جسے تشدد میں مارا گیا تھا۔ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ میں تبدیلی پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف ہندوستان بند کا انعقاد دلت تنظیموں نے کیا تھا۔ مدھیہ پردیش کے ان علاقوں میں جہاں دلت اور قبائلی مضبوط حالت میں ہیں، وہاں بند کا وسیع اثر پڑا۔

مدھیہ پردیش میں 15 فیصد دلت اور تقریباً 21 فیصد قبائلی ہیں۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں 2016 میں ایس سی کے 4922 اور ایس ٹی کے 1823 معاملے درج کیے گئے تھے۔ ریاست میں ان طبقات کے خلاف تشدد، چھوا چھوت ابھی بھی چنبل، بندیل کھنڈ اور بگھیل کھنڈ علاقوں میں زیادہ ہے۔ 2014 اور 2015 کے مقابلے میں دلتوں کے خلاف تشدد کے معاملے ریاست میں بڑی تعداد میں بڑھے ہیں۔ ایسی صورت میں ریاست میں ہندوستان بند کی حمایت میں ان کا مظاہرہ فطری تھا۔

سابق وزیر اعلیٰ دگوجے سنگھ نے ایس سی/ایس ٹی ایکٹ میں تبدیلی پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے درمیان ہوئے تشدد کے لیے حکومت کے رویہ کو غیر حساس بتایا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر ارون یادو نے ریاست میں برپا تشدد اور مارے گئے 8 لوگوں کے تئیں اظہارِ غم کرتے ہوئے 4 اپریل کو پوری ریاست کے ضلع صدر دفاتر پر ’خاموش دھرنا‘ دیا۔ انھوں نے پوری ریاست میں پھیلی بدامنی اور تشدد کی عدالتی جانچ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مہلوکین کے ورثاء کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ اور ملازمت دی جائے۔

مظاہرہ کو پرتشدد اور بدامنی والا بتانے پر دلت طبقہ ناراض ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک کو بدنام کرنے کے لیے دوسرے لوگوں نے تشدد کی اور اسے بھڑکایا۔ عآپ کے ریاستی تنظیمی سکریٹری پنکج سنگھ نے پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ویسے اس معاملے پر ریاست کے کچھ وزراء بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ غلطی ہوئی ہے۔ وزیر صحت رستم سنگھ نے بھی مانا کہ حالات بے قابو ہو گئے تھے۔ شہری انتظامیہ کی وزیر مایا سنگھ نے بیان دیا کہ پولس کے ذریعہ تاخیر سے کی گئی کارروائی کے سبب تشدد نے وسیع شکل اختیار کر لی اور پورے علاقے میں پھیل گئی۔

مرینا میں ہوئی ایک موت کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تحریک کا فائدہ اٹھا کر پرانی رنجش کے سبب ایک شخص نے اس کا قتل کر دیا۔ دوسری طرف بھنڈ میں ہوئی ایک موت کے معاملے میں پولس والوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ گوالیار میں گولی چلانے والے نوجوان کی پہچان کر لیے جانے کی بات دلت تنظیم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی کارکن ہے۔ وہ اس کی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھنڈ میں بھیم سینا اور بجرنگ دل کے کارکنان آمنے سامنے ہو گئے تھے جس کے سبب تحریک نے تشدد کی شکل اختیار کر لی۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجے سنگھ نے ریاستی حکومت کو لاء اینڈ آرڈر معاملے میں پوری طرح ناکام بتایا۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست میں گزشتہ سال جون میں بھی مندسور میں کسان تحریک کے وقت انٹلی جینس ناکام ثابت ہوئی تھی۔ وہاں بھی پولس کی گولی سے کسانوں کی موت ہوئی تھی۔ اس کے پہلے بھی بھوپال میں کسانوں نے وسیع تحریک چلائی تھی۔ ان سارے معاملے پر انٹلی جینس کو فیل قرار دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔