بھارت جوڑو یاترا کانگریس کی سیاست کا اہم موڑ، بی جے پی لیدروں میں گھبراہٹ: پون کھیڑا

پون کھیڑا نے کہا ’’بہت سے لوگوں کو شکایت تھی کہ کانگریس سڑکوں پر نظر نہیں آتی۔ امید ہے کہ راہل گاندھی کی 4000 کلومیٹر کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد وہ شکایت ختم ہو گئی ہوگی‘‘

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / ویڈیو گریب</p></div>

پون کھیڑا / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد: لوک سبھا انتخابات 2024 کے سلسلے میں نو تشکیل شدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی پہلی میٹنگ آج حیدرآباد میں شروع ہو رہی ہے۔ جس کے دوران پارٹی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز تنظیم پانچ ریاستوں میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے بات چیت کر کے حکمت عملی تیار کرے گی۔

سی ڈبلیو سی میٹنگ سے پہلے کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ آپ میں سے بہت سے لوگوں کو کانگریس پارٹی کے خلاف شکایت تھی کہ ہم ملک کی سڑکوں پر نہیں ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اب شکایت ختم ہو گئی ہے۔ راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا پر 4000 کلومیٹر کا سفر کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاست کرنے کے انداز میں یہ ایک اہم موڑ ہے۔ بھارت جوڑو یاترا نے پی ایم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ان حقیقی مسائل پر لا کھڑا کیا ہے جن کا ملک کو سامنا ہے۔


انڈیا اتحاد کی جانب سے متعدد ٹی وی نیوز اینکرز کے بائیکاٹ کے اعلان پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا ’’م نے کسی پر پابندی نہیں لگائی، نہ بائیکاٹ کیا اور نہ کسی کو بلیک لسٹ ہی کیا ہے۔ یہ عدم تعاون کی تحریک ہے، معاشرے میں نفرت پھیلانے والوں سے ہم تعاون نہیں کریں گے کیونکہ وہ ہمارے دشمن نہیں ہیں۔ کوئی بھی چیز مستقل نہیں ہوتی، اگر کل انہیں یہ احساس ہو گیا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ بھارت کے لیے اچھا نہیں ہے تو ہم دوبارہ ان کے شوز میں جانا شروع کر دیں گے۔‘‘

ایک سروے میں عالمی رہنماؤں کی درجہ بندی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو سرفہرست قرار دئے جانے پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ جب کوئی پارٹی ان حربوں کا استعمال کرتی ہے تو ہمیں سمجھنا چاہیے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

کھیڑا نے سوال کیا کہ وہ ایک عالمی لیڈر بن گئے ہیں، جو انہوں نے برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے؟ آپ کو رشی سنک کے ساتھ الیکشن نہیں لڑنا ہے۔ آپ امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک سے کیوں مقابلہ کر رہے ہیں؟ اس سے ان کی گھبراہٹ ظاہر ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔