بھارت بند: مودی حکومت کے خلاف متحد نظر آئے 20 کروڑ ملازمین
ٹریڈ یونین نے 8 اور 9 جنوری کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور اس احتجاج کو کئی چھوٹی بڑی تنظیموں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ ہڑتال کم از کم مزدوری اور پبلک و سرکاری سیکٹر کی نجکاری وغیرہ کے خلاف ہے۔
20 کروڑ ملازمین نے مودی حکومت کی پالیسی کے خلاف اٹھائی آواز
ٹریڈ یونین کے دو روزہ بند کے پہلے دن تقریباً 20 کروڑ ملازمین نے مودی حکومت کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس بند کے دوران کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے اور کئی مقامات پر امن کے ساتھ مزدوروں نے اپنے مطالبات بینر پر لکھ کر پیش کیے۔ کیرالہ، بہار، مغربی بنگال، مہاراشٹر وغیرہ ریاستوں میں ٹرانسپورٹیشن خدمات بری طرح متاثر رہے۔
بہار: راجدھانی پٹنہ سمیت مختلف علاقوں میں مودی مخالف نعروں کی گونج
مودی حکومت کی مزدور مخالف پالیسی کے خلاف بہار میں بھی جگہ جگہ مودی مخالف نعروں کی گونج سننے کو مل رہی ہے۔ سمستی پور، برہرا اور خصوصی طور پر پٹنہ میں خواتین کی زبردست بھیڑ سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں میں شامل نظر آ رہی ہیں۔ ٹریڈ یونین کے ذریعہ 8 اور 9 جنوری کو اعلان کردہ ملک گیر ہڑتال کی حمایت میں بہار کی مڈ ڈے میل کارکنان بھی سڑکوں پر ہیں اور آشا ورکرس بھی پٹنہ میں مودی مخالف تحریک میں شامل دیکھی گئی ہیں۔ بہار میں ’راستہ روکو‘ کے نام سے تحریک چل رہی ہے اور آمد و رفت کئی مقامات پر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جگہ جگہ سڑکوں پر سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین گھیرا لگا کر بیٹھ گئے ہیں اور پی ایم مودی کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔
اڈیشہ میں بھارت بند کا اثر بہت زیادہ، کئی ٹرینیں رَد، کئی کو مختلف اسٹیشنوں پر روکا گیا۔
ٹریڈ یونین کے ہڑتال سے کچھ ریاستوں میں بھلے ہی آمد و رفت بہت زیادہ متاثر نہیں ہے لیکن کچھ ریاستوں میں اس کا زبردست اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ریلوے نظام پر اس بند کا منفی اثر صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسٹ کوسٹ ریلوے کے ذریعہ اڈیشہ میں سات ٹرینوں کو رَد کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جب کہ دو ٹرینوں کو جزوی طور پر رَد کیا گیا ہے۔ 20 ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر روکی گئی ہیں اور کچھ کے تو راستے بھی تبدیل کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
ممبئی سے موصول ہو رہی تازہ خبروں کے مطابق ممبئی-ودودرا-جے پور-دہلی قومی شاہراہ پر آمد و رفت بند ہے۔ اس شاہراہ کو پالگھر ضلع واقع دہانو تحصیل میں چروتی کے پاس بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقام پر 5000 سے زائد لوگ موجود ہیں جس کی قیادت سی پی آئی ایم، اے آئی کے ایس، سی آئی ٹی یو، اے آئی ڈی ڈبلیو اے اور ڈی وائی ایف تنظیمیں مل کر کر رہی ہیں۔
کولکاتا میں پی ایم مودی کا پُتلا نذرِ آتش، ممبئی میں مزدوروں نے نکالا جلوس
بھارت بند کا اثر کیرالہ، مغربی بنگال اور ممبئی میں بہت زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مغربی بنگال میں تو لیفٹ پارٹی کی قیادت میں جادھو پور اور سیالدہ جیسے مقامات پر مودی حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ریلوے اسٹیشنوں پر مظاہرین کی کثیر تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہے۔ اس کے سبب مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ کولکاتا میں کئی مقامات پر پی ایم مودی کا پُتلا نذر آتش کیے جانے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
ممبئی میں بند کے اثر سے سڑکوں پر سناٹا چھایا ہوا ہے۔ یہاں کے آزاد میدان میں مزدوروں کا ایک جلسہ بھی ہو رہا ہے جس میں خواتین بھی پیش پیش ہیں۔ اس جلسہ میں ’’جو مزدوروں سے لڑنے کی کوشش کرے گا، وہ مٹی میں مل جائے گا‘‘ اور ’مزدور ایکتا زندہ باد‘ کے نعرے لگے۔ مزدوروں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تئیں زبردست غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
دھیرے دھیرے بڑھ رہا ہے بند کا اثر
ملک کی کئی ریاستوں میں ہڑتال کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دھیرے دھیرے بند کا اثر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آل انڈیا ٹریڈین یونین کانگریس کی جنرل سکریٹری امرجیت کور نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’آسام، میگھالیہ، کرناٹک، منی پور، بہار، جھارکھنڈ، گوا، راجستھان، پنجاب، چھتیس گڑھ اور ہریانہ میں بند کا اثر صاف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خصوصاً صنعتی علاقوں میں ہڑتال کا کافی اثر نظر آ رہا ہے۔‘‘
کچھ ریاستوں میں تو ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے ملازمین اور ٹیکسی و آٹو ڈرائیور بھی ہڑتال میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھوپال میں ٹرانسپورٹیشن نظام پوری طرح سے ٹھپ ہے۔ ہریانہ ریاستی ٹرانسپورٹیشن کارپوریشن کے ملازمین بھی ہڑتال پر ہیں۔
ممبئی: ’بیسٹ‘ نے بھارت بند کی حمایت کا کیا اعلان، سڑک پر پسرا سناٹا
ممبئی کی بس ٹرانسپورٹ سروس ’بیسٹ‘ نے بھی ’بھارت بند‘ کی حمایت کرتے ہوئے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ لے لیا ہے۔ بیسٹ کی ہڑتال کے سبب ممبئی میں لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بیسٹ کا مطالبہ ہے کہ ان کے بجٹ کو بی ایم سی کے اہم بجٹ کے ساتھ ملحق کیا جائے۔ ساتھ ہی بیسٹ ملازمین کو رہائش کی سہولت بھی دیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف آر ایس ایس سے منسلک مزدور تنظیم ’بھارتیہ مزدور سَنگھ‘ نے ’بھارت بند‘ کی حمایت سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن ان کے ہڑتال سے الگ رہنے کا کوئی خاص اثر نہیں پڑنے والا کیونکہ ٹریڈ یونین کے دو روزہ بھارت بند کی کئی سیاسی جماعتوں اور کسان تنظیموں نے حمایت کی ہے اور ٹرانسپورٹیشن خدمات تو بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ کئی ریاستوں میں تو اسکول و کالج بھی 8 جنوری کو بند ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ 9 جنوری کو بھی کئی اسکول و کالج بند کیے جائیں گے۔
بھارت بند کے سبب اربوں روپے کا کاروبار ہوگا متاثر
سنٹرل ٹریڈ یونین کے ذریعہ بلائے گئے ہڑتال کا اثر کیرالہ میں خوب دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کوچی اور تریویندرم میں یونین کے اراکین نے جگہ جگہ مظاہرے کیے اور آمد و رفت کو بری طرح متاثر کیا۔ بند کے سبب بس، ٹرین، آٹو سڑکوں پر نظر نہیں آ رہی ہیں اور بازار بھی کئی مقامات پر مکمل بند ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ اس ملک ہڑتال کی وجہ سے کاروبار پر اربوں روپے کا منفی اثر پڑے گا۔
اس دوران مغربی بنگال کے آسنسول میں ترنمول کانگریس اور سی پی ایم کارکنان کے درمیان ٹکراؤ ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ فی الحال موقع پر پولس اور سیکورٹی فورس نے حالات کو کنٹرول کر لیا ہے۔ لیکن دونوں پارٹیوں کے کچھ کارکنان کو چوٹیں آنے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
ٹریڈ یونین کے ملک گیر ہڑتال کا اثر آج صبح سے ہی پورے ملک میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دہلی، مغربی بنگال، اڈیشہ، کرناٹک سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں جگہ جگہ ٹریڈ یونین کارکنان سڑکوں پر بینر کے ساتھ مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ ہوڑہ (مغربی بنگال) اور گوہاٹی (آسام) وغیرہ علاقوں میں ٹریڈ یونین کارکنان نے ریلوے لائنوں کو بلاک کر ریلوے آمد و رفت کو متاثر کر دیا ہے۔
دہلی کے پٹپڑ گنج انڈسٹریل ایریا میں بھی آل انڈیا سنٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینس (اے آئی سی سی ٹی یو) سے منسلک لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف بھی بینر پر جملے لکھ کر ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے۔ ایک بینر پر تو یہ بھی لکھا ہوا تھا ’’نہ مودی، نہ یوگی، نہ جے شری رام، ملک پر راج کرے گا مزدور-کسان‘‘۔
اڈیشہ میں سنٹرل ٹریڈ یونین کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کئی راستوں کو بلاک کر دیا اور سڑکوں پر ٹائر وغیرہ جلا کر مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ بھبنیشور میں اس بند کا کافی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے اور ٹرانسپورٹیشن ٹھپ نظر آ رہا ہے۔
مغربی بنگال میں سی پی ایم کارکنان بھی ٹریڈ یونین کی حمایت میں سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے ٹریڈ یونین کے مطالبات کو درست ٹھہراتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ لیکن احتجاج کر رہے سی پی ایم کارکنان کو پولس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی پی ایم کارکنان مشتعل نظر آ رہے تھے اس لیے پولس نے انھیں حراست میں لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔