ایم ایس پی پر کسانوں کے ساتھ دھوکہ، مودی حکومت نے آمدنی بڑھانا تو دور ان کا درد سو گنا بڑھا دیا: کانگریس
کانگریس نے مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت فصل مناسب مقدار میں ایم ایس پی پر نہیں خرید رہی، دوسری طرف لاگت بڑھا کر کسانوں کی آمدنی کو نصف کر دیا ہے۔
کانگریس نے ایم ایس پی معاملے پر مودی حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس کر کے کہا کہ ایک بار پھر مودی حکومت نے خریف فصلوں کے 23-2022 کے لیے ایم ایس پی اعلان کرنے میں ملک کے کسانوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانا تو دور، کسان کا درد سو گنا بڑھا دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت فصل مناسب مقدار میں ایم ایس پی پر نہیں خرید رہی ہے، وہیں دوسری طرف لاگت بڑھا کر کسانوں کی آمدنی کو نصف کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : الیکشن کمیشن صدارتی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان آج کرے گا
کانگریس ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں آر بی آئی نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 6.7 فیصد ہو کر اپنی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے خریف فصلوں کے جو ایم ایس پی جاری کیے ہیں، وہ اس شرح مہنگائی کے اضافہ سے بھی کم ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ عام طور پر مرکزی حکومت گیہوں اور دھان ایم ایس پی پر خریدتی ہے، باقی ایم ایس پی کے لیے اعلان فصلوں کی نام محض کی خرید ہوتی ہے۔
سرجے والا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ این ایس ایس او نے حال ہی میں جاری رپورٹ میں بتایا تھا کہ کسانوں کی اوسط آمدنی 27 روپے روز کی رہ گئی ہے اور اوسط قرض 74000 روپے ہو گیا ہے۔ مودی حکومت کو کسانوں سے سروکار ہے تو کسانوں سے صرف ایم ایس پی اعلان کرنے کی رسم کا چھلاوا کرنے کی جگہ ایم ایس پی پر قانون بنائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے چھ سال قبل 2016 میں کسانوں کے ساتھ فصلوں کی قیمت دو گنی کرنے کا دھوکہ کیا تھا، اس کی قلعی خود ایگریکلچر کی پارلیمنٹری کمیٹی نے کھول دی۔ اس نے بتایا کہ حکومت کی اامدنی دوگنی کرنے کا اعلان بہت دور کی بات ہے۔
کانگریس ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت لگاتار زرعی بجٹ کا فیصد مجموعی بجٹ میں کم کر رہی ہے اور گزشتہ تین سالوں میں 67 ہزار کروڑ زرعی بجٹ کے خرچ ہی نہیں کیے، اور سرینڈر کر دیے۔ کسان سمان ندھی کے نام پر 6000 روپے سالانہ دینے کا ڈرامہ کیا اور 25000 روپے فی ہیکٹیر زراعت کی لاگت بڑھا کر کسانوں کو لوٹ لیا۔ سرجے والا نے ساتھ ہی کہا کہ ڈیزل پر مرکزی ایکسائز ڈیوٹی 2014 میں 3.56 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 15.80 روپے فی لیٹر کر دیا۔ پہلی بار زراعت پر ٹیکس یعنی جی ایس ٹی لگایا گیا۔ ٹریکٹر اور زراعت کے سامانوں پر 12 فیصد ٹیکس۔ ٹریکٹر کے ٹائر و دیگر پرزوں پر 18 فیصد ٹیکس۔ کھاد پر 5 فیصد ٹیکس۔ جراثیم کش دوائیوں پر 18 فیصد ٹیکس۔ حال ہی میں پارلیمنٹری کمیٹی آن ایگریکلچر نے بتایا کہ مودی حکومت نے 20-2019 سے 22-2021 کے درمیان زرعی ترقی کا 67929 کروڑ روپے خرچ ہی نہیں کیا اور اسے سرینڈر کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔