بنگلورو: عیدگاہ میدان میں نہیں ہوگا ’گنیش اُتسو‘، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ بنگلورو کے چامراجپیٹ عیدگاہ میں ’گنیش چترتھی‘ کی پوجا نہیں ہوگی، اور نہ ہی فی الحال وہاں نماز ادا کی جائے گی۔

بنگلورو کی عیدگاہ، تصویر آئی اے این ایس
بنگلورو کی عیدگاہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو واقع عیدگاہ میدان کو لے کر جاری تنازعہ میں اس وقت مسلم فریق نے عارضی طور پر اطمینان کی سانس لی، جب سپریم کورٹ نے وہاں ’گنیش اُتسو‘ منائے جانے کی اجازت کو کینسل کر دیا۔ سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ بنگلورو کے چامراجپیٹ عیدگاہ میں ’گنیش چترتھی‘ کی پوجا نہیں ہوگی، اور نہ ہی فی الحال وہاں نماز ادا کی جائے گی۔ وہاں موجودہ حالات کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

آج جب عیدگاہ میدان میں گنیش اُتسو منائے جانے کی منظوری کے خلاف وقف بورڈ کی عرضی پر سہ رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو وقف بورڈ کی طرف سے بحث کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ 200 سال سے یہ ملکیت ہمارے پاس ہے اور کسی دوسرے طبقہ نے یہاں کبھی کوئی مذہبی تقریب منعقد نہیں کی، پھر آج یہ کیوں ہو رہا ہے۔ کپل سبل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ سنا چکا ہے۔ پہلے کبھی کسی نے اسے چیلنج نہیں پیش کیا، لیکن اب 2022 میں کہا جا رہا ہے کہ یہ متنازعہ جگہ ہے۔


سینئر وکیل کپل سبل نے سہ رکنی بنچ کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’2022 میں کارپوریشن نے اسے متنازعہ بتاتے ہوئے اس پر گنیش اُتسو منانے کی رضامندی دے دی۔ یہ اسٹیٹ 1965 میں بھی دستاویزات کے مطابق وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔‘‘ سبل کے مطابق کمشنر کی رپورٹ کی بنیاد پر گنیش اُتسو کی اجازت دی گئی، جب کہ اس گراؤنڈ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ہے۔ سبل نے کہا کہ ’’1964 میں جسٹس ہدایت اللہ نے ہمارے حق میں حکم دیا تھا۔ یہ وقف ایکٹ کے تحت وقف کی ملکیت ہے۔ 1970 میں بھی ہمارے حق میں حکم امتناع دیا گیا تھا۔ وقف ہونے کے بعد چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ اب وقف کی زمین تنازعہ کی زد میں ہے۔ 2022 میں وہ اچانک بیدار ہوئے ہیں۔‘‘

سماعت کے دوران جسٹس ابھے ایس اوک نے پوچھا کہ کیا پہلے یہاں کوئی مذہبی سرگرمی ہوئی ہے؟ اس پر سبل نے کہا کہ ’’کبھی نہیں۔‘‘ پھر جسٹس سندریش نے پوچھا کہ ’’اس معاملے میں آپ کا اعتراض کیا ہے؟‘‘ جواب میں سبل نے کہا ’’جو اجازت دی گئی ہے، وہ صرف رمضان اور عیدالاضحیٰ سے متعلق ہے۔ اب ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ برائے کرم سبھی تہواروں کی اجازت دیں۔‘‘ جسٹس سندریش نے پوچھا ’’صرف کل کے لیے مجوزہ تہوار کے خلاف شکایت ہے یا اس کے بعد کے لیے بھی استعمال کیا جانا ہے؟‘‘ اس پر مکل روہتگی نے کہا کہ کارپوریشن مالک نہیں ہے اور یہ ریاستی حکومت کی ملکیت ہے۔ اس کے جواب میں سبل نے کہا کہ ’’جب تک یہ وقف کی ملکیت ہے، تب تک آپ ملکیت کا دعویٰ نہیں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وقف نوٹیفکیشن کو کبھی بھی کسی بھی سطح پر چیلنج نہیں کیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔