بنگال کے گورنر نے صدر کو بھیجا 'اپراجیتا' بل، کہا- ’اس میں بہت سی خامیاں ہیں‘

گورنر سی وی آنند بوس نے ریاستی حکومت سے لازمی تکنیکی رپورٹ موصول ہونے کے بعد 'اپراجیتا بل' صدر دروپدی مرمو کو غور کے لیے بھیج دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>کولکاتا میں احتجاج کرتے ڈاکٹر / آئی اے این ایس</p></div>

کولکاتا میں احتجاج کرتے ڈاکٹر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے اسمبلی سے منظور کردہ ’اپراجیتا بل‘ کو غور کے لیے صدر دروپدی مرمو کو بھیج دیا ہے۔ چیف سکریٹری منوج پنت نے دن کے وقت گورنر سی وی آنند بوس کو بل کی تکنیکی رپورٹ پیش کی تھی، اسے پڑھنے کے بعد گورنر نے بل کو مرمو کو بھیج دیا۔ واضح رہے کہ اپراجیتا بل میں عصمت دری کے معاملات میں سخت سزا کا تعین کیا گیا ہے۔

گورنر سی وی آنند بوس نے ریاستی حکومت سے لازمی تکنیکی رپورٹ موصول ہونے کے بعد آگے بڑھنے کو منظوری دے دی ہے۔ تاہم انہوں نے بل میں سنگین خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کی اور ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا۔ ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں راج بھون نے اسمبلی سکریٹریٹ کی جانب سے قواعد کے مطابق بحث کا متن اور اس کا ترجمہ فراہم کرنے میں ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گرما گرم بحث، باہمی الزامات، سیاسی دھمکیوں اور الٹی میٹم کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دھمکی دی تھی کہ اگر گورنر نے بل کو منظور نہیں کیا تو وہ راج بھون کے باہر احتجاج کریں گی۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے وزیر اعلیٰ کے دھمکی آمیز رویہ پر برہمی کا اظہار کیا اور حکومت کو قانونی اور آئینی ضابطے پر عمل نہ کرنے پر سرزنش کی۔ قبل ازیں جمعرات کو گورنر نے ممتا حکومت پر عصمت دری کرنے والوں کے لیے موت کی سزا تجویز کرنے والے بل کی کاپی کے ساتھ تکنیکی رپورٹ بھیجنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا۔

راج بھون کے بیان کے مطابق گورنر نے عجلت میں منظور کیے گئے بل میں خامیوں کی نشاندہی کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ جلد بازی سے کام نہ لے اور آہستہ آہستہ ’توبہ‘ کرے۔ بوس نے زور دے کر کہا کہ لوگ ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے لیے انصاف چاہتے ہیں اور ریاستی حکومت کو موثر طریقے سے کام کرنا چاہئے۔

خیال رہے کہ 3 ستمبر کو مغربی بنگال اسمبلی نے متفقہ طور پر 'اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل (مغربی بنگال فوجداری قانون اور ترمیم) 2024' منظور کیا تھا، جس میں عصمت دری کے مجرموں کے لیے سزائے موت کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مجرموں کے لیے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

اپراجیتا بل کے مطابق خواتین کو ہراساں کرنے اور عصمت دری کے معاملات میں مجرم کو سخت ترین سزا دی جائے گی۔ پوکسو ایکٹ کی دفعات کو بھی مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ اگر زانیوں کے کرتوت کے نتیجہ میں متاثرہ کی موت ہوتی ہے یا دماغ کو شدید نقصان پہنچتا ہے تو سزائے موت بھی مقرر کی گئی ہے۔


بل کے تحت اپراجیتا ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جس میں ابتدائی رپورٹ کے 21 دنوں کے اندر نرسوں اور خواتین ڈاکٹروں کی نقل و حرکت کے راستوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ اس کے لیے ریاستی حکومت نے 120 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ ’راتری ساتھی‘ کے لیے جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے، جس کے تحت خواتین 12 گھنٹے ڈیوٹی کریں گی اور ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی بڑھا دیں گے۔ رات کو کام کرنے والی خواتین کو مکمل سیکورٹی دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔