گورنر نے ایک بار پھر بنگال حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگایا
گورنر جگدیپ دھنکڑ نے الزام لگایا کہ کورونا وبا کے دوران ”خریداری گھوٹالہ“ ہوا ہے۔ یہ دو ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہے۔
مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکڑ اور ممتا حکومت میں ایک بار پھرٹکراؤ کی نوبت پید ہوگئی ہے۔ گورنر جگدیپ دھنکڑ نے ایک بار پھر کورونا وبا کے دوران بنگال میں دو ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ شمالی بنگال کے دورے سے کولکتہ واپس آتے ہی گورنر دھنکڑ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس گھوٹالے کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن مجھے ابھی تک انکوائری رپورٹ نہیں ملی ہے۔ گورنر نے جمعہ کو اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت آئین کے مطابق کام نہیں کررہی ہے۔
دھنکڑدرگا پوجا کی مہا سپتمی کے دن سے دارجلنگ میں تھے۔10 دن قیام کے بعد جمعہ کو کلکتہ واپس آئے ہیں۔
اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال حکومت کی مختلف اسکیموں میں بدعنوانی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارجلنگ میں گورکھالینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن (جی ٹی اے) بدعنوانی کی بھی شکایت ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ٹی اے کو 10 سال ہو چکے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے جی ٹی اے کو کروڑوں روپے دیے لیکن اس رقم کا کوئی حساب نہیں ہے۔
گورنر نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کرنے کے باوجود انہیں نہیں ملی۔ دوسری طرف انہوں نے الزام لگایا کہ کورونا وبا کے دوران ”خریداری گھوٹالہ“ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہے۔ وزیراعلیٰ کی نگرانی میں تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ الاپن بنرجی اس کمیٹی میں تھے۔ تاہم کمیٹی نے ابھی تک رپورٹ جاری نہیں کی ہے۔
گورنر نے کہا کہ بنگال میں سیاسی تشدد کے واقعات کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاستی بیوروکریٹس یا پولیس افسران کو کئی بار طلب کیا ہے، لیکن وہ نہیں آئے۔ گورنر نے یہ بھی الزام لگایا کہ جو افسران آئے وہ بغیر کسی دستاویز کے راج بھون آئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔