بنگال انتخابات: کسان لیڈران بی جے پی کے خلاف صف آرا، ٹکیت کا آج کولکاتا اور نندی گرام میں جلسہ

دہلی میں تحریک کی قیادت کرنے والے کسان لیڈران نے گزشتہ روز کولکاتا میں پریس کانفرنس کی، اس دوران انہوں نے بنگال کے کسانوں کو پیغام دیا کہ وہ بی جے پی کا بائیکاٹ کریں اور اس کو ووٹ نہ دیں

راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: کسان تحریک کی بازگشت اب پنجاب، ہریانہ اور دہلی کے بعد مغربی بنگال میں بھی سنائی دینے لگی ہے۔ یہاں سنیوکت کسان مورچہ نے مرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ دہلی میں کسان تحریک کی قیادت کر رہے اس تنظیم کے لیڈران بنگال پہنچ چکے ہیں اور بنگال کے کسانوں کو بی جے پی کو ووٹ نہ دینے پر آمادہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کا منصوبہ بی جے پی کا بائیکاٹ کرکے حکومت کے تکبر کو توڑنا ہے۔

دہلی میں کسانوں کی جاری تحریک کی قیادت کرنے والے کسان لیڈران نے جمعہ کے روز کولکالات میں پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انہوں نے بنگال کے کسانوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ بی جے پی کا بائیکاٹ کریں اور اس کو ووٹ نہ دیں۔

بنگال اسمبلی انتخابات کے پیش نظر 294 کسان سفیروں نے 294 اسمبلی حلقوں کا سفر شروع کر دیا ہے۔ یہ تمام کسان جلوسوں کے ساتھ پورے بنگال میں ٹریکٹر کے ذریعے سفر کریں گے۔ پریس کانفرنس کے بعد کسان لیڈڑان نے کولکاتا کے رام لیلا میدان میں کسانوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔


آج بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت بھی بنگال پہنچ رہے ہیں، جو کولکاتا اور نندی گرام میں کسانوں کی ریلی سے خطاب کریں گے۔ اس کے لئے سنیوکت کسان مورچہ نے بھی پوری تیاری کر لی ہے۔ صبح 11 بجے راکیش ٹکیٹ کولکاتا میں منعقد ہونے والی کسان مہاپنچایت میں شرکت کریں گے جبکہ شام 4 بجے وہ نندی گرام میں مرکزی حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف تقریر کریں گے۔

بنگال میں اس دوران یوگیندر یادو، میدھا پاٹیکر، حنان ملا، بلبیر سنگھ راجیوال، اتل کمار انجان، اویک ساہا، گرنام سنگھ، راجہ رام سنگھ، ڈاکٹر ستیہ نام سنگھ بھی موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ایک طویل عرصے سے متعدد کسان تنظیمیں مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی دور بھی ہو چکے ہیں لیکن اس مسئلے کا کوئی حل اخذ نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ کسان مورچہ نے انتخابات میں لوگوں سے بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2021, 9:39 AM