بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی آئندہ ہفتہ وزیر اعظم مودی سے کریں گی ملاقات

ممتا بنرجی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’امریکہ میں 1972 میں ہونے والے واٹر گیٹ اسکینڈل کے مقابلے میں’پیگاسس سنوپنگ اسکینڈل‘ کہیں بڑا ہے۔‘‘

تصویر یو این آئی اور آئی اے این ایس
تصویر یو این آئی اور آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ اگلے ہفتے دہلی کے سفر پر جائیں گی اور اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گی۔ مئی میں بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ممتا بنرجی اور وزیرا عظم کے درمیان بالمصافحہ یہ دوسری ملاقات ہوگی۔ اسمبلی انتخابات کے دوران دونوں لیڈروں کے درمیان تلخ بیانات اور تبصرے ہوئے تھے۔

ممتابنرجی نے کہا کہ میں اگلے ہفتے 2-3 دن کے لئے دہلی جاؤں گی۔ اگر مجھے وقت ملتا ہے تو میں صدر جمہوریہ سے بھی ملاقات کروں گی۔ وزیر اعظم نے مجھے وقت دیا ہے، میں ان سے ملوں گی۔ اس درمیان انہوں نے مرکزی حکومت پر مختلف معاملات میڈیا ہاؤسز پر انکم ٹیکس کے چھاپوں، پیگاسس سناوپنگ اسکینڈل معاملے میں مرکزی حکومت کی سخت تنقید کی ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ امریکہ میں 1972 میں ہونے والے واٹر گیٹ اسکینڈل کے مقابلے میں ’پیگاسس سنوپنگ اسکینڈل‘ کہیں بڑا ہے۔ اس کے ساتھ ہی میڈیا ہاؤسز پر انکم ٹیکس کے تازہ ترین چھاپوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک ایک ’انتہائی ہنگامی صورتحال‘ سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہندی روزنامہ بھاسکر کے مالکان اور صحافیوں پر حملے کی مذمت کرتی ہوں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ پیگاسس واٹر گیٹ سے بڑا ہے۔ ایمرجنسی سے بڑی ایمرجنسی، سپر ایمرجنسی ہے۔ یہ کب تک چل سکتا ہے؟


ممتا بنرجی نے کہا کہ تمام ایجنسیوں کو پیگاسس میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ حکومت اپنے وزرا پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ صحافیوں کا بھی فون ٹیپ کیا جارہا ہے۔ میرا فون دن بھر ٹیپ ہورہا ہے۔ سول سوسائٹی، خواتین، ان سب کو احتجاج کرنا چاہئے۔ سب کچھ ریکارڈ ہو رہا ہے۔ بنرجی نے کہا کہ ’’ویڈیو اور آڈیو سب کچھ ٹیپ ہورہا ہے ۔‘‘

اتر پردیش میں دینک بھاسکر اخبار گروپ اور ایک ٹی وی چینل پر ٹیکس چھاپوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ دینک بھاسکر پر اس لئے چھاپے مارے گئے ہیں کہ اس اخبار نے یوپی میں دریا میں تیرتی لاشوں کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ اس اخبار نے پیگاسس پر بھی اطلاع دی تھی۔ میڈیا کوخاموش کیا جارہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔