کورونا سے پہلے ملک قدامت پسندی اور جارحانہ قوم پرستی کا شکار ہوا: حامد انصاری
حامد انصاری نے کہا کہ چار سالوں سے بھی کم عرصہ میں ملک نے ایک اعتدال پسند قوم سے روایتی قوم پرستی کے ایک ایسے سیاسی نظریہ تک کا سفر طے کر لیا جس نے سماج میں مضبوطی سے جڑیں جما لیں۔
نئی دہلی: ہندوستان کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے ملک کے موجودہ حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملک ایسے نظریہ کی وجہ سے خطرے میں نظر آ رہا ہے، جو ملک کو ہم اور وہ کے غیر حقیقی زمروں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ کورونا وبا کے بحران سے پہلے ہی ہندوستانی سماج دو دیگر وباؤں مذہبی قدامت پسندی اور جارحانہ قوم پرستی کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا ان دنوں کے مقابلہ حب الوطنی زیادہ مثبت نظریہ ہے کیونکہ یہ عسکری اور ثافتی طور پر دفاعی ہے۔
حامد انصاری نے یہ باتیں کانگریس رہنما ششی تھرور کی کتاب ’دی بیٹل آف بلانگنگ‘ کے ڈیجیٹل اجرا کے موقع پر کہیں۔ حامد انصاری نے کہا کہ چار سالوں سے بھی کم عرصہ میں ملک نے ایک اعتدال پسند قوم سے روایتی قوم پرستی کے ایک ایسے سیاسی نظریہ تک کا سفر طے کر لیا جس نے سماج میں مضبوطی سے جڑیں جما لیں۔
کتاب کے اجرا کے موقع پر تبادلہ خیال کے لئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ 1947 میں ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ چلے جاتے لیکن میرے والد اور دیگران نے یہی سوچا تھا کہ دو قومی نظریہ ہمارے لئے مناسب نہیں ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا موجودہ حکومت ملک کو جس طرح سے دیکھنا چاہتی ہے اس کو ہم تادم حیات قبول نہیں کرنے والے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Nov 2020, 11:42 AM