سوشل میڈیا پر تصویریں شیئر کرنے اور خوبصورت دکھنے کی چاہت میں بیوٹی انڈسٹری کی چاندی
ڈاکٹر تلریجا نے کہا کہ خوبصورت نظر آنا اور سوشل میڈیا پر اپنی تصویر شیئر کرنے کی ہوڑ نے بیوٹی انڈسٹری کو زبردست اچھال دیا ہے۔ ملک بھر میں پچھلے صرف تین برسوں میں ہی اوسطاً 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
احمدآباد: سوشل میڈیا پر اپنی سیلفی اور دیگر تصویریں شیئر کرنے کی بڑھتی چاہت اور اپنے بہتر دکھنے کی خواہش جیسی وجوہات نے ملک میں بیوٹی انڈسٹری میں زبردست اچھال پیدا کیا ہے اور پچھلے صرف تین برسوں میں اس کا کاروبار تقریباً دس گنا بڑھ گیا ہے۔
اس کے آنے والے پانچ برسوں میں مزید دس گنا بڑھنے کا اندازہ ہے۔ بال، ناخون، چہرے، جلد وغیرہ کو خوبصورت بنانے اور موٹاپا کم کرنے جیسی باتوں سے جڑی اس صنعت کے ایک مشہور ماہر اور پیشہ سے ڈاکٹر درشن تنریجا نے آج یہ اطلاع دی۔
انہوں نے یواین آئی سے آج کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اب بہتر سے بہتر دکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے وہ جدید تکنیک والے سیلون اور ویلنیس سینٹر کا رخ کرنے لگے ہیں۔ انچاہے بال نکالنے کے لئے اب فراسٹ کول ٹیکنولوجی جیسی لیزر پر مبنی تکنیک کا بے حد استعمال کیا جارہا ہے۔ نوجوانوں میں کچھ برسوں پہلے تک داڑھی موچھیں صاف کرنے کا چلن تھا لیکن اب ان میں داڑھی رکھنے اور اسے کئی طریقوں سے سنوار نے کا چلن اتنا بڑھ گیا ہے کہ کئی برانڈ صرد کے ارد گرد کام کر رہے ہیں۔ ناخون کی سجاوٹ کے بھی انگنت طریقے اور تکنیک آگئی ہیں۔ ہیئر اسٹائل کے سلسلے میں بھی لوگ کافی محتاط رہنے لگے ہیں۔
لوگ اپنے آپ کو بہتر سے بہتر دکھانا چاہتے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پر بات بات پر شیئر کی جانی والی ان کی تصویریں بھی لوگوں کو اچھی لگیں۔ ملک میں نوجوانوں کی بڑی آبادی نے اس سمت زیادہ توجہ دینی شروع کردی ہے۔
ڈاکٹر تلریجا نے کہا کہ خوبصورت نظر آنا اور سوشل میڈیا پر اپنی تصویر شیئر کرنے کی ہوڑ نے بیوٹی انڈسٹری کو زبردست اچھال دیا ہے۔ اس کے کاروبار میں ملک بھر میں پچھلے صرف تین برسوں میں ہی اوسطاً 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔ اکیلے گجرات میں اس کا دائرہ اس دوران تقریباً 250 کروڑ سے بڑھ کر 2500 کروڑ سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ اکیلے احمدآباد شہر میں ہی یہ 300 سے 400 کروڑ کا ہو گیا ہے۔
دی ہیپی لیونگ اور دی ہیپی لیونگ امپیریا نام کے دو ماڈرن بیوٹی سیلون کے بانی اور ڈائریکٹر ڈاکٹر تلریجا، جو وی ایل سی سی سے بھی طویل عرصے سے جڑے رہے ہیں، نے کہا کہ آنے والے پانچ برسوں میں اس میں دس گنا اضافہ ہونے کا اندازہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔